بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

حکومت اور مالیاتی ادارے اتفاق رائے پیدا کریں توسودی نظام کا خاتمہ آسان ہوسکتاہے، شرعی عدالت

ادارے رکاوٹیں پیدا نہ کریں قانون پارلیمنٹ نے بنانا ہے، چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے ریمارکس

وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام معیشت کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران سٹیٹ بینک نے اسلامی نظام بینک کاری کے لیے اقدامات کی مفصل رپورٹ جمع کرادی۔ جبکہ عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کیلئے حکومت اور مالیاتی ادارے اتفاق رائے پیدا کریں تو یہ کام آسان ہو سکتا ہے۔ حکومت اور حکومتی ادارے اس ضمن میں رکاوٹیں پیدا نہ کریں، پارلیمنٹ سپریم ہے، قانون پارلیمنٹ نے بنانا ہے۔

چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت محمدنور مسکانزئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو سٹیٹ بینک کی طرف سے اسلامی نظام بینک کاری کے لیے اقدامات کی مفصل رپورٹ پیش کرتے ہوئے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ سٹیٹ بینک بلا سود لین دین کا نظام قائم کرنے میں سنجیدہ ہے لیکن اسلامی بینکنگ سسٹم راتوں رات قائم نہیں ہوسکتا۔ یہ ایک ارتقائی عمل ہے۔

چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ حکومت اور مالیاتی ادارے اتفاق رائے پیدا کریں تو یہ کام آسان ہو سکتا ہے۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھاکہ یہ کام آسان نہیں قانونی دشواریاں بھی درپیش ہیں اور یہ سوال بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ اسلامی بینکنگ نظام حکومتی پالیسی کامعاملہ ہے یا عدالت کے حکم کے تابع ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت اور حکومتی ادارے اس ضمن میں رکاوٹیں پیدا نہ کریں پارلیمنٹ سپریم ہے، قانون پارلیمنٹ نے بنانا ہے۔ جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے کہاکہ پارلیمنٹ نے قانون بنادیا ہے کہ قوانین اسلامی شریعت کے مطابق ڈھالے جائیں گے۔ اب تو مالیاتی نظام میں آئی ایم ایف کا بھی کردار ہے۔

مزید پڑھیے  پاکستان میں صرف پانچ شعبوں میں ٹیکس چوری سے سالانہ 956 ارب روپے کے نقصان کا انکشاف

جسٹس سید محمد انور نے کہا کہ جب حکومت خود اسلامی بنکاری نظام کی طرف جارہی ہے تو پھر رکاوٹ کیوں؟ اب تو آسٹریلیا جیسے غیر اسلامی ممالک میں سود کے بغیر بنکاری سسٹم قائم ہو رہا ہے۔

نیشنل بینک کے وکیل نے کہاکہ الائیڈ پیپر ملز عدالتی فیصلے کے آڑ میں قرض واپس نہیں کررہا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے سود کے خلاف حکم امتناعی جاری نہیں کیا ہے سودی بنکاری سسٹم رائج ہے، کوئی خلاف ورزی کررہا ہے تو فورم موجود ہے۔

اس دوران تنظیم اسلامی کے نمائندے نے موقف اپنایا کہ اس وقت دو متوازی بینکنگ سسٹم چل رہے ہیں، متوازی نظام کی موجودگی میں اسلامی بینکنگ سسٹم ترقی نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم بینک بند نہیں کرسکتے جب تک قانون سازی نہیں ہوگی تب تک کوئی نظم نہیں چل سکتا۔

جسٹس محمد انور کا کہنا تھاکہ ربا کوفوری ختم نہیں کیا جاسکتا یہ ایک ارتقائی عمل ہے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم فروری تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کودلائل کیلئے طلب کرلیا ہے۔

Back to top button