بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ہم فرانسیسی سفیر کو بے دخل کرنے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے،مفتی منیب الرحمان

مفتی منیب الرحمٰن نے حکومت اور کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مابین معاہدے میں آرمی چیف کے رویے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسئلے کو احسن طریقے سے حل کرنے کے خواہش مند تھے تاہم ہم فرانسیسی سفیر کو بے دخل کرنے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔

 دیے گئے انٹرویو میں رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ قومی مفاد کے پیش نظر دونوں فریقین کے مابین کردار ادا کرنے کی پیشکش قبول کی کیونکہ مذاکرات سے قبل بعض وزرا طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین کے خاتمے کا تذکرہ کر رہے تھے۔

انہوں نے آرمی چیف سے متعلق بتایا کہ میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو لال مسجد کا واقعہ یاد کرایا کہ رات 12 بجے تک تمام لبرلز حکومت کو ملامت کررہے تھے کہ حکومت کی رٹ کہاں ہے اور جب آپریشن شروع ہوا تو صبح تمام لبرلز حکومت مخالف صف میں کھڑے تھے۔

فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کے مطالبے کے حوالے سے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ’ہم اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہو رہے بلکہ میڈیا اس حوالے سے ہماری باتوں کی غلط تشریح کر رہا ہے۔‘

مفتی منیب الرحمٰن نے اس امر کی وضاحت کی کہ ’فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں بلکہ میڈیا اس حوالے سے ہماری باتوں کی غلط تشریح کررہا ہے اور فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کا معاہدہ حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا جس کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر تصادم ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ فرانسیسی سفیر کی ملک سے بے دخلی کا معاملہ پارلیمنٹ کے حوالے کردیا اور حکومت نے ہمارے مطالبے کو تسلیم کیا ہے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے ٹی ایل پی کو پاکستان کی وفادار جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹی ایل پی پر بھارتی فنڈنگ کا الزام لگایا جبکہ کسی پاکستان کو غدار کہنا سب سے بڑی گالی ہے اور اسی وجہ سے فواد چوہدری کو ناپسند کرتا ہوں۔

Back to top button