بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

کابل ایئرپورٹ پر ترکی کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش طالبان نے مسترد کردی

جنگ زدہ ملک افغانستان کے رہنماؤں کی پہلی مرتبہ میزبانی کرنے والے ترکی کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے طالبان کی مدد کرنے کو تیار ہے لیکن وہ ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا۔

 رپورٹ کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے اپنے قائم مقام افغان ہم منصب امیر خان متقی کا استقبال کیا، طالبان اس وقت دو دہائیوں کی جنگ کے اختتام پر اقتدار میں آنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امیر خان متقی، دوحہ میں امریکی اور یورپی یونین کے نمائندوں سے مذاکرات کے بعد ترکی پہنچے تھے، ان مذاکرات کے دوران انہوں نے خبردار کیا تھا کہ طالبان پر مغربی پابندیوں کے باعث افغانستان میں سلامتی کی صورتحال مزید کمزور ہونے کا خدشہ ہے۔

میولوت چاوش اولو نے انقرہ میں بند کمرہ مذاکرات میں طالبان کے پیغام کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری کو طالبان انتظامیہ سے مذاکرات کی اہمیت کے بارے میں بتا چکے ہیں لیکن تسلیم کرنا اور مذاکرات کرنا دو مختلف چیزیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی معیشت متاثر نہیں ہونی چاہیے اس لیے ہم ان ممالک سے کہہ چکے ہیں کہ بیرون ملک موجود افغانستان کے منجمد کھاتوں کو مزید لچک کے ساتھ فعال کرنا چاہیے تاکہ تنخواہیں ادا کی جاسکیں۔

اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد عالمی بینک نے اپنے منصوبوں کی فنڈنگ روک دی تھی۔

ترکی، نیٹو کے دفاعی اتحاد کا واحد مسلم اکثریتی ملک ہے جو اپنی پوزیشن استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان میں زیادہ سے زیاہ کردار ادا کیا کر سکے۔

تاہم انسانی امداد تک رسائی کے مرکزی مقام کابل ایئرپورٹ پر ترکی کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش طالبان کی جانب سے مسترد کردی گئی ہے، دونوں فریقین کے درمیان اعلیٰ سطح کی پہلی گفتگو میں بظاہر اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

میولوت چاوش اولو کا کہنا تھا کہ انہوں نے امیر خان متقی پر دوبارہ زور دیا ہے کہ پروازوں کی معمول کے مطابق بحالی سے قبل ایئرپورٹ پر سیکیورٹی یقینی بنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘آج ہم نے انہیں ایک مرتبہ بھر واضح کیا کہ ایئرپورٹ کے معاملات چلانے بالخصوص معمول کے مطابق پروازوں کی بحالی کے لیے سیکیورٹی کے مسئلے پر صرف ہمیں ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی ایوی ایشن برادری کو بھی توقعات ہیں۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی اور خواتین کو ملازمتوں پر واپس جانے کی اجازت دیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے ان سے کہا ہے کہ اسے پیشگی شرط یا مطالبہ نہ سمجھیں لیکن دیگر مسلم ممالک کی بھی یہی توقعات ہیں‘۔

امیر خان متقی کی جانب سے بات چیت کے حوالے سے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

Back to top button