بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور 2 صحافیوں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر ایف آئی اے میں مقدمہ اندراج کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے اور مختلف ایونٹس کو غلط بیان کرنے کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس 25 مارچ کو ہوگی۔

مقدمہ اندراج کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید کو نوٹس جاری کر رکھا ہے، اس کے علاوہ عدالت عالیہ نے صحافی جاوید چوہدری، شاہد میتلا اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی نوٹس جاری کررکھاہے۔شہری عاطف علی نے اپنی دائر کردہ درخواست میں سابق فوجی افسران کے سیاست میں کردار سے متعلق خبروں پر مذکورہ صحافیوں اور سابق جرنیلوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا غیر ذمہ دارانہ انداز میں انٹرویو لیا گیا اور صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے ان انٹرویوز کو شائع کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ انٹرویو میں کیے گئے انکشافات آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہیں اور بغاوت اور انتشار پیدا کرنے کے مترادف ہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کو سابق آرمی چیف، سابق سربراہ آئی ایس آئی اور مذکورہ صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کی جائے۔علاوہ ازیں درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو دونوں صحافیوں پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت بھی جاری کی جائے۔ابتدائی طور پر رواں برس مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراض کیا تھا کہ اس درخواست کے لیے ہائی کورٹ مناسب فورم نہیں ہے اور درخواست گزار متعلقہ حکام سے رجوع کرے۔

مزید پڑھیے  ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس جلد نمٹانا چاہتے ہیں، نگران حکومت کا قیام کیس کی وجہ سے رکا ہوا ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت کی تو انہوں نے ڈی جی ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا کہا، تاہم سماعت کے دوران درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

بعد ازاں جسٹس عامر فاروق نے تمام جواب دہندگان کو نوٹس جاری کیے جن میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، صحافی جاوید چوہدری، شاہد میتلا اور ایف آئی اے بھی شامل تھے۔یاد رہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے مبینہ طور پر مذکورہ صحافیوں کو دیے گئے انٹرویوز میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد، سول-ملٹری تعلقات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا تھا، درخواست گزار نے اپنی درخواست کے ساتھ اِن آرٹیکلز کو بھی منسلک کیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ یہ آرٹیکلز لکھنے والوں نے توجہ حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، ان آرٹیکلز نے فوجی حکام کے طرز عمل پر کچھ سوالات اٹھائے ہیں جن کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ جواب دہندگان نے قابل سماعت جرم کا ارتکاب کیا ہے اور اس پر متعلقہ قوانین کے مطابق کارروائی آگے بڑھائی جا سکتی ہے۔

Back to top button