بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

امریکی شہریوں نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر فلسطینی بستی قائم کر لی

غزہ پر مسلسل کئی ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں شہریوں نے اسرائیلی سفارتخانے کے باہر احتجاجا فلسطینی بستی قائم کر لی۔احتجاج میں شامل ایک خاتون ہزامی برمادا نے اس حوالے سے ترک میڈیا کو بتایا کہ اس آباد کاری کا مقصد اسرائیلی سفارتخانے میں کام کرنے والے لوگوں کو ہر روز یہ یاد دہانی کرانا ہے کہ امریکی عوام نسل کشی کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ کے گھر کے باہر بھی اسی طرح کے کیمپ قائم کر رہے ہیں اور 25 سالہ امریکی فوجی ایرون بش نیل کی اسرائیلی سفارتخانے کے باہر احتجاجا خود سوزی کے بعد ہم اس آباد کاری کو واشنگٹن کے دوسرے علاقوں تک پھیلائیں گے۔

انہوں نے کیمپوں کے بارے بات کرتے ہوئے بتایا، یہ کیمپ سرکاری زمین پر قائم کیے گئے ہیں، جن میں کرسیاں بھی لگائی گئی ہیں، ضروری اشیا الگ خیموں میں محفوظ کی گئی ہیں جبکہ کھانے پینے کے لیے الگ ٹینٹ لگائے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شروع میں وہ ان کیمپوں میں سوئے بھی تھے اور اس وقت ڈر بھی لگتا تھا جب لوگ ہم پر چلاتے تھے اور ہم سے فلسطینی جھنڈے چھین لیتے تھے۔

انہوں نے کہا یہ سب دیکھ کر ہم نے سیکیورٹی فرم کی خدمات حاصل کیں۔ہزامی برمادا نے کہا کہ ہم نے ان آبادیوں کو کبٹز اسرائیل کا نام دیا ہے کیونکہ غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کو اسرائیل میں فتح اور کامیابی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اسرائیل کو یہ باور کرانے کے لیے ہم بھی ان فلسطینی کیمپوں کے لیے کبٹز کا لفظ استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سفارتخانے کے باہر فلسطینی بستیوں کی تعمیر اور پر امن احتجاج کرنے پر انہیں شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سفارتخانے میں آنے والے لوگ اور عملہ انہیں مسلسل ہراساں کر رہے ہیں اور جملے کستے ہیں کہ فلسطینیوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیے  غیرملکی رضاکاروں کو غزہ  میں 3 بار اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

ہزامی نے بتایا کہ ہم نے ایرول بش نیل کی یادگار کے طور پر ایک جگہ مختص کی تھی جہاں لوگ شمعیں روشن کر رہے تھے اور پھول رکھ رہے تھے لیکن اسرائیلی سفارتخانے نے اس یاد گار کو ختم کردیا اور مظاہرین کو ہٹانے کے لیے مختلف ہھتکنڈوں کا استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ وہ حکومت جس نے فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کیا، اسے یہ فلسطینی بستیاں پریشان کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں، یہ اسرائیل کے لیے ایک یاد دہانی ہے، انہیں یہ سب برداشت کرنا پڑے گا کیونکہ ہم کہیں نہیں جائیں گے۔۔

Back to top button