بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

بھارتی ریاست اتر پردیش میں حلال سرٹیفائیڈ کھانے کی مصنوعات کی فروخت پر پابندی

بھارتی ریاست اترپردیش کی حکومت نے ریاست بھر میں حلال سرٹیفائیڈ کھانے کی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش حکومت نے حلال ٹیگ کی حامل کھانے کی مصنوعات پر پابندی لگا دی ہے اور یہ حکم نامہ فوڈ کمشنر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

فوڈ کمشنر کے دفتر نے سے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ ایسی مصنوعات کی تیاری، انہیں ذخیرہ کرنے، تقسیم کرنے اور فروخت کرنے پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ کھانے کی مصنوعات کی حلال سرٹیفیکیشن ایک متوازی نظام ہے جو کھانے کی اشیا کے معیار کے حوالے سے الجھن پیدا کرتا ہے اور مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 89 کے تحت قابل عمل نہیں ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ کھانے کی اشیا کے معیار کا فیصلہ کرنے کا حق صرف مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 29 میں دیے گئے حکام اور اداروں کے پاس ہے جو ایکٹ کی دفعات کے مطابق متعلقہ معیارات کی جانچ کرتے ہیں۔

تاہم مقامی سطح پر پابندی کے باوجود کھانے کی ان مصنوعات کی برآمدات کے لیے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

فوڈ کمشنر کے دفتر کے مطابق حلال سرٹیفیکیشن کا ذکر ڈیری مصنوعات، چینی سے بنی بیکری کی مصنوعات، پیپرمنٹ آئل، نمکین کھانوں کے مصالحہ جات اور خوردنی تیل وغیرہ سمیت کھانے کی مصنوعات پر ہوتا ہے۔

یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب ایک کمپنی اور چند تنظیموں پر مذہبی جذبات کا استعمال کرتے ہوئے اشیا کی فروخت بڑھانے کے لیے مبینہ طور پر ’جعلی حلال سرٹیفکیٹ کی فراہمی کا الزام لگا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

مزید پڑھیے  انڈونیشیا میں شدید زلزلہ، 20 افراد ہلاک

یہ مقدمہ حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ چنئی، جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ دہلی، حلال کونسل آف انڈیا ممبئی، جمعیت علمائے مہاراشٹرا اور ایسے دیگر اداروں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

اترپردیش حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان کمپنیوں اور اداروں نے مذہبی جذبات کا مبینہ طور پر غلط استعمال کرتے ہوئے فروخت میں اضافے کے لیے ایک خاص مذہب کے لوگوں کو حلال سرٹیفکیٹ فراہم کیے۔

یوپی حکومت نے کہا کہ شکایت کنندہ نے بڑے پیمانے پر کی جانے والی اس سازش پر تشویش کا اظہار کیا جس کے تحت حلال سرٹیفکیٹ حاصل نہ کرنے والی کمپنیوں کی مصنوعات کی فروخت میں مبینہ طور پر کمی ہوئی جو کہ غیر قانونی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں نے مبینہ طور پر مالی فوائد کے لیے مختلف کمپنیوں کو جعلی حلال سرٹیفکیٹ جاری کر کے سماجی دشمنی کے فروغ کے ساتھ ساتھ عوامی اعتماد کو بھی مجروح کیا۔

دوسری جانب جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے ایک بیان میں ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس طرح کی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قانونی اقدامات کرے گی۔

Back to top button