بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

اسرائیلی افواج کے حملوں سے عبادت گاہیں اور مساجد بھی غیر محفوظ

اسرائیلی افواج کی جانب سے  غزہ پر حملے تیز کر دیے گئے ، گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسپتالوں کے اطراف بمباری کے ساتھ ساتھ جبالیا، نصیرات اور شاطئی کیمپوں میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جبکہ اسرائیلی افواج کے حملوں سے عبادت گاہیں اور مساجد بھی محفوظ نہ رہ سکیں۔

غزہ میں اسرائیلی طیاروں نے جان بچانے والے طبی سامان کے قافلے پر بھی حملہ کردیا اور خان یونس میں اسرائیلی بمباری سے 2 مساجد شہید کردی گئیں۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن کر 300 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار 569 سے زائد ہوگئی۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے افراد میں  4 ہزار 324 بچے،2 ہزار 823 خواتین اور 649 معمر افراد بھی شامل ہیں۔دوسری جانب غزہ پٹی کے آدھے سے زیادہ اسپتال ناقابل استعمال ہوگئے جبکہ القدس اسپتال میں ایندھن ختم ہونے کے قریب پہنچ گیا۔

ادھر غزہ سٹی میں القسام بریگیڈز کی جانب سے بھی اسرائیلی افواج پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، میزائلوں سے اسرائیلی فوج کی 10 سے زائد گاڑیاں اور 4 فوجی ٹینک تباہ کر دیے گئے۔

حماس کے مطابق غزہ کے جنوب میں اسرائیلی فوجیوں کے قافلے کو گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اس جنگ کے باعث غزہ کے 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 193 طبی ورکرز شہید جبکہ 45 ایمبولینسوں کو نقصان پہنچا ہے۔دوسری جانب ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین نامی این جی او کا کہنا ہے کہ 1967 سے 7 اکتوبر 2023 سے قبل مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں جتنے بچے شہید ہوئے، اس دوگنا تعداد میں بچے ایک ماہ کے دوران شہید ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیے  2024 کا الیکشن دراصل 2018 کے انتخابات کا ہی ری پلے ہے، سراج الحق

این جی او کے مطابق 1350 بچے ابھی بھی عمارات کے ملبے تلے موجود ہیں اور ان میں بیشتر ممکنہ طور پر شہید ہو چکے ہیں۔ایک تخمینے کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے باعث روزانہ سو سے زائد فلسطینی بچے شہید ہو رہے ہیں۔

 

Back to top button