بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ہم محدو مدت کے لیے آئینی کردار ادا کرنے کے آئے ہیں، نگران وزیراعظم

نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم محدو مدت کے لیے آئینی کردار ادا کرنے کے آئے ہیں اور انتخابی عمل کی اپنی ذمہ داری شفاف اور غیر جانب دارانہ انداز میں ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔

کراچی میں قائد اعظم کے مزار پر حاضری کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری، نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر، نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور دیگر وزرا کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ مزار قائد پر فاتحہ خوانی کی اور قائد نے جس مقصد کے لیے اس ریاست کی تشکیل کی اس پر تجدید وفا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے تحت محدود وقت کے لیے ہیں، انتخابی عمل کا جائزہ لینے اور نگرانی کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں اور کردار ادا کریں گے اور کوشش ہوگی کہ اس کو انتہائی شفاف اور غیر جانب دارانہ انداز میں تمام طبقہ فکر اور تمام حلقوں کے لیے قابل قبول اور پاکستان اپنے آئینی اور قانونی عمل میں بخیر و خوبی گزر پائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہیں گے کہ پاکستان کی فکر اور نظریے، وفاق کا پیغام، اقبال اور جناح کا پیغام ہے اس محدود مدت میں اس سماجی معاہدے کا تذکرہ لوگوں کے سامنے بار بار کریں، جس کے تحت اس ریاست کے وجود کی تشکیل کی ضرورت محسوس کی گئی تھی۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست کو قانون ساز اسمبلی میں جو تاریخ ساز خطاب کیا وہ دراصل اقلیتوں کے حوالے سے تھا جو نئی ریاست کے وجود میں آنے کے چند دن بعد تشکیل پائی تھیں۔

مزید پڑھیے  تحریک عدم اعتماد سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ،تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل

انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد زبان، مذہب، فرقے کی بنیاد پر نت نئے سماجی گروہ سامنے آگئے لیکن بنیادی نعرہ یہی دیا گیا کہ پاکستان کے اندر جو معاشی اور سیاسی حقوق ریاست بمقابلہ شہری ہوں گے، وہ کسی پشتون، پنجابی، ہندو، مسلمان، بلوچ، سندھی کے نام پر نہیں ہوں گے بلکہ صفت کے تحت ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آج آئینی ذمہ داری دی گئی ہے، قائد کے خواب اور ان کے عزم کا چھوٹا سا مظہر ضرور ہے کہ آپ کو مختلف شعبوں کے مایہ ناز لوگ کام کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور ایماندارانہ طرز عمل کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے نظر آئیں گے اور یہی عمل پاکستان کا مستقبل ہے اور یہی عمل، فکر پاکستان کے لیے رول ماڈل ہے۔

قبل ازیں مزار قائد پر حاضری کے دوران نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلم بند کیے۔

Back to top button