بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

یورپی ادب کا بہت بڑا نام، میلان کُنڈیرا وفات پا گئے

بین الاقوامی شہرت یافتہ ناول نگار، شاعر اور مضمون نگار میلان کنڈیرا 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

رپورٹ کے مطابق میلان کنڈیرا لائبریری کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ’میلان کنڈیرا کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد آج پیرس میں اپنے گھر میں انتقال کر گئے۔‘

ناول نگار، شاعر اور مضمون نگار میلان کنڈیرا 1975 میں کمیونسٹ حکمرانی والے چیکو سلواکیہ سے نکلنے کے بعد فرانس میں مقیم تھے۔

میلان کنڈیرا انسانی حالت سے نمٹنے والے تاریک، اشتعال انگیز ناولوں کے لیے جانے جاتے تھے اور اختلاف رائے کی وجہ سے چیکوسلواکیہ کی قومیت چھیننے کے تجربے کی عکاسی کرتے تھے۔

چیکوسلواکیہ نیوز ایجنسی سی ٹی کی نے پیرس میں سفیر مائیکل فلیش مین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ میلان کنڈیرا اپنے آبائی علاقے برنو میں دفن ہونا چاہتے تھے۔

میلان کنڈیرا یکم اپریل 1929 کو پیدا ہوئے جنہوں نے سائنس، ادب اور پھر یونیورسٹی میں اسکرین رائٹنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے پراگ جانے سے پہلے برنو میں سیکنڈری اسکول کی تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے فرانسیسی شاعر گوئلام کے کتابوں کا ترجمہ کیا اور شاعری کے ساتھ ساتھ ان کے تخلیق میں مختصر کہانیاں بھی شامل ہیں۔

میلان کنڈیرا نے پراگ فلم اسکول میں بھی پڑھایا جہاں ان کے طالب علموں میں مستقبل کے آسکر ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر میلوس فورمین بھی شامل تھے۔

ان کا کامیاب ناول ’دی جوک‘ ایک نوجوان کے بارے میں ہے جو یونیورسٹی اور کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے ایک غلط سوچ پر مبنی مذاق پر نکال دیا گیا تھا جو کہ 1967 میں شائع ہوا تھا۔

مزید پڑھیے  کریم بینزیما سال کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ 'بیلن ڈی اور 2022' جیت گئے

فرانس روانگی کے بعد میلان کنڈیرا نے رینس یونیورسٹی اور پیرس میں قائم اسکول فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز میں بھی پڑھایا۔

عوام سے شاذ و نادر ہی بات کرنے والے میلان کنڈیرا سے 1979 میں ’دی بک آف لافٹر اینڈ فارگیٹنگ‘ کی اشاعت کے بعد چیکوسلواکیہ کی شہریت چھین لی گئی تھی، تاہم وہ 1981 میں فرانسیسی شہری بنے۔

اب تک کی ان کی سب سے مشہور تخلیق ’دی انبیئرایبل لائٹنیس آف بینگ‘ 1984 میں شائع ہوئی جس پر 1987 میں ایک فلم بھی بنی تھی، ان کا یہ ناول آزادی اور جذبے کے بارے میں ایک اخلاقی کہانی ہے۔

Back to top button