بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

امریکی ڈپٹی چیف مشن دفتر خارجہ طلب، امریکا-بھارت ’گمراہ کن مشترکہ بیان‘ پر احتجاج

پاکستان نے امریکا اور بھارت کے مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق مخصوص غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن حوالوں پر تحفظات سے آگاہ کرنے کے لیے امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کی دفتر خارجہ طلب کرلیا۔امریکا اور بھارت مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق غیر ضروری، گمراہ کن حوالوں پر تحفظات سے آگاہ کرنے کے لیے امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کی دفتر خارجہ طلب کرلیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو آج شام وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور 22 جون 2023 کو جاری ہونے والے امریکا-بھارت مشترکہ بیان کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ بیان میں پاکستان کے بارے میں غیرضروری، یک طرفہ اور گمراہ کن حوالوں پر تحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کرے جو پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک بیانیے کی حوصلہ افزائی کے طور پر سمجھے جائیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی میں تعاون بہتر طور پر آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد اور افہام و تفہیم پر مرکوز ماحول دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دورہ امریکا کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن سے ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں سربراہان مملکت کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں پاکستان سے دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے  منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ پر امریکا کا اظہار تشویش

مشترکہ بیان میں کالعدم لشکر طیبہ اور کالعدم جیش محمد جیسے انتہا پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔بیان میں پاکستان سے 2008 کے ممبئی حملوں سمیت دہشت گرد حملوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

Back to top button