بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

بھارتی ریاست منی پور کے فسادات میں شدت، وفاقی وزیر کا گھر نذر آتش

بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں مشتعل ہجوم نے وفاقی وزیر کے گھر کو آگ لگا دی جہاں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے حریف نسلی گروہوں کے ارکان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جونیئر وزیر خارجہ آر کے رنجن سنگھ کے دفتر نے تصدیق کی کہ منی پور کے دارالحکومت امپھال میں ایک ہجوم نے ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔

نئی دہلی میں جونیئر وزیر خارجہ آر کے رنجن سنگھ کے معاون نے کہا کہ خوش قسمتی سے گھر پر حملے میں کوئی بھی ملازم یا خاندان کا کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔

آر کے رنجن سنگھ، وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت میں وفاقی وزیر ہیں۔ نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) منی پور پر بھی حکومت کرتی ہے۔

آر کے رنجن سنگھ نے خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کو بتایا کہ میں چونک گیا ہوں، منی پور میں امن و امان کی صورتحال پوری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

یہ حملہ زیادہ تر پہاڑیوں میں رہنے والے کُوکی نسلی گروہ کے ارکان اور ریاست کے نشیبی علاقوں میں غالب کمیونٹی میتی کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری پرتشدد جھڑپوں کے بعد ہوا ہے۔

وفاقی وزیر کا تعلق میتی برادری سے ہے، تاہم کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

کوکی گروہ کے لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں اور تعلیم تک آسان رسائی کے لیے معاشی فوائد اور کوٹے پر ناراضی کی وجہ سے 3 مئی کو دونوں برادریوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیے  صدر شی جن پنگ نے 100 چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہدایت کی ہے، احسن اقبال

منی پور کی آبادی کا نصف حصہ میتی قبیلے کا ہے اور ان تک محدود مثبت کارروائی کے کوٹے میں توسیع کا مطلب یہ ہوگا کہ انہیں تعلیم اور کوکی قبیلے اور دیگر لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ ملے گا۔

وفاقی وزارت داخلہ کے تازہ ترین ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تشدد میں مئی سے اب تک 83 افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

میتی اور کوکی برادریوں کی سول سوسائٹی تنظیموں نے کہا کہ ان کی برادریوں کے سینکڑوں لوگ زخمی اور بے گھر ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ مئی کے اوائل میں منی پور میں تشدد اکثریتی قبیلے میتی، جو زیادہ تر ہندو ہیں اور ریاست کے دارالحکومت امپھال کے آس پاس رہتے ہیں، اور ارد گرد کی پہاڑیوں میں بسنے والے عیسائی کوکی قبیلے کے لوگوں کے درمیان ہوا تھا۔

فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا۔ اس نے کوکی قبیلے میں طویل عرصے سے یہ خدشہ بھی پیدا کر دیا کہ میتی قبیلے کو بھی ان علاقوں میں زمین حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال ان کے اور دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔

Back to top button