بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ریڈیو پاکستان کے 1500 سے زائد ملازمین، پنشنرز، فنکاروں اور صدا کاروں کا شاہراہ دستوار پر مظاہرہ، عید تک واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ

پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) یا ریڈیو پاکستان کے 1500 سے زائد ملازمین، پنشنرز، فنکاروں اور صداکاروں کا شاہراہ دستور پر مظاہرہ، عید تک کی تنخواہیں، یومیہ مشاہرہ، پینشن، 3 سال سے عدم ادا شدہ کمیوٹیشن کی ادائیگی، علاج معالجے اور ہائرنگ کے فنڈز کے اجراء کا مطالبہ کیا، 3 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے احتجاج کے بعد ڈائریکٹر جنرل پی بی سی طاھر حسن کی جانب سے تنخواہوں، یومیہ مشاہرہ کے واجبات کی فوری ادائیگی، پینشن، کمیوٹیشن کے 1.2 ارب روپے کے فنڈز کے لیے وزارت خزانہ کے جانب سے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو سمری بھیجنے اور بعد ازاں منظوری کے بعد جولائی تک اور علاج و ہائرنگ کے لیے مالی وسائل جلد ادا کرنے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا گیا، ریڈیو پاکستان کے جملہ امور پر وزارت خزانہ نے 36 کروڑ روپے فنڈز کے اجراء کا خط وزارت اطلاعات و نشریات کو ارسال کر دیا جس میں تین ماہ اپریل، مئی اور جون کی تنخواہوں اور یومیہ مشاہرہ کی فوری ادائیگی کا ذکر ہے.


پیر کو ریڈیو پاکستان سی بی اے یونین کے کارکنان، ریڈیو ملازمین، پنشنرز، فنکاروں، صداکاروں کی پندرہ سو سے زائد تعداد نے شاہراہ دستور پر مظاہرہ کیا، مظاہرین نے دو ماہ سے تنخواہوں بشمول ہائرنگ، علاج معالجے کے لیے فنڈز، (فنکاروں، صداکاروں کا) یومیہ مشاہرے، پینشن اور 2020ء میں سبکدوش ہونے والے ملازمین کو کمیوٹیشن کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا. ریڈیو ملازمین کا موقف تھا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 25 مئی کو ریڈیو پاکستان پشاور کی شرپسندوں کے ہاتھوں جلائی گئی عمارت کا دورہ کیا اور اس وقت ریڈیو کے احتجاجی ملازمین کے مسائل سننے کے بعد 48 گھنٹے میں تنخواہوں، پینشن اور دیگر واجبات ادا کرنے کا حکم دیا تاہم وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت خزانہ نے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا اور ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاھر حسن ملازمین، پنشنرز، ڈیلی ویجز افراد کے مشاہرے دلوانے میں کسی قسم کی سنجیدہ نہیں دکھائی. احتجاجی ملازمین کا کہنا ہے کہ ریڈیو پاکستان ملازمین تنخواہوں، پنشنرز اپنی پینشن، فنکار اور صداکار یومیہ اجرت سے دو ماہ سے محروم ہیں، اور ہر دو ماہ بعد یہ بحران جنم لیتا ہے

مزید پڑھیے  بلوچستاں کے ضلع کوہلو میں گیس کے نئے ذخائر دریافت

احتجاج ہوتا ہے پھر واجبات ملتے ہیں اور پھر دو ماہ بعد یہی کہانی ہے. سبکدوش ملازمین کا کہنا ہے پنشنرز کی دو کیٹیگریز ہیں، ایک وہ جنہیں کئی ماہ سے پنشن نہیں ملی، اور ایک وہ جو 2020ء میں ریٹائر ہوئے اور انہیں 3 سال سے کمیوٹیشن کی ادائیگی نہیں ہوئی جبکہ ریڈیو پاکستان کے حاضر اور سبکدوش ملازمین علاج معالجے سے بالکل محروم ہیں کیونکہ ریڈیو کے پینل پر موجود ہسپتالوں کو سال ہا سال سے فنڈز کی ادائیگی نہیں کی گئی. مظاہرین نے ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاھر حسن کی خراب کارکردگی اور چند مخصوص افراد کو نوازنے کے الزامات عائد کیے اور برطرفی کا مطالبہ بھی کیا جبکہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے معاملہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی استدعا بھی کی کیونکہ وزیراعظم کے احکامات پر 48 گھنٹے میں معاملہ حل ہونا تھا جو 72 گھنٹے سے زائد ہو گئے حل نہ ہوا.

مظاہرین نے ریڈیو پاکستان سے شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ کی طرف مارچ کا اعلان کیا تو پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا. اس موقع پر ریڈیو سی بے اے یونین کے سیکرٹری جنرل محمد اعجاز نے اعلان کیا کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہوتے شاہراہ دستور پر ہی دھرنا دیا جائے گا، اس موقع پر پولیس کے ڈی ایس پی خالد اور ضلعی انتظامیہ کے حکام پہنچے اور مظاہرین کو بتایا کہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری ہے جلد اچھی خبر ملے گی. دریں اثناء احتجاجی ملازمین کو یقین دہانی کرانے آئے ڈائریکٹر جنرل پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) طاھر حسن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وزارت خزانہ نے خط جاری کر دیا، اپریل، مئی اور جون کی تنخواہیں اور مشاہرہ ادا کیا جائے گا. طاھر حسن نے کہا کہ وزارت خزانہ کو پینشن، تنخواہوں اور دیگر واجبات کی فراہمی کے لیے تین ماہ قبل خط لکھا تھا، وزارت خزانہ نے جواب دیا کہ کارپوریشنز اپنے وسائل سے پینشن ادا کریں، وہ ہم کر لیں گے لیکن ابھی ہمیں مالی وسائل درکار ہیں، لہذا یہ معاملہ وزارت خزانہ سے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھیج دیا گیا ہے. ڈائریکٹر جنرل پی بی سی کا کہنا تھا کہ پہلے پینشن حکومت دیتی تھی، اب ادارے نے خود دینی ہے تو اس کے لیے انتظامات میں کچھ وقت لگے گا، ای سی سی اور وزیر خزانہ کو کم از کم اس دفعہ بیل آؤٹ پیکج دینے کی استدعا کی ہے.

مزید پڑھیے  عبدالقدوس بزنجو پیپلز پارٹی میں شامل

انہوں نے کہا کہ پی بی سی بورڈ اجلاس میں “بزنس پلان” پیش کیا تھا جو منظور ہو چکا، جلد اس عملدرآمد ہو گا، علاج معالجے کے لیے فنڈز کے حصول کا معاملہ بھی دیکھ رہے ہیں، ریڈیو کے سبکدوش ملازمین جنہیں کمیوٹیشن نہیں ملی ادائیگی کے کوشاں ہیں، کمیوٹیشن کی 1.2 ارب روپے کی رقم جولائی میں ادا کر دی جائے گی. مزید برآں ریڈیو پاکستان ملازمین، پنشنرز اور یومیہ اجرت والے فنکاروں اور صداکاروں کا احتجاج قدرے کامیابی سے اس وقت ہمکنار ہوا جب بقول ڈائریکٹر جنرل پی بی سی، اور وزارت خزانہ کے وزارت اطلاعات و نشریات کو لکھے خط میں آگاہ کر دیا کہ ریڈیو پاکستان کے ملازمین کو اپریل، مئی، جون کی تنخواہیں، یومیہ مشاہرہ ادا کرے گی، اپریل اور مئی کے واجبات کی مد میں 36 کروڑ روپے کی رقم بطور امداد جاری کی جا رہی ہے جبکہ جون کی تنخواہ اور یومیہ مشاہرہ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے اکاؤنٹ سے ادا کیا جائے گا. وزارت خزانہ کے خط میں ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کارپوریشن (اے پی پی سی) کے لیے بھی 34 کروڑ روپے کی رقم کے اجراء کا ذکر ہے. خط، وزیراعظم کے 25 مئی 2023ء کے احکامات اور وزارت اطلاعات و نشریات کے بھیجے گئے خط کی روشنی میں 30 مئی 2023ء کو جاری کیا گیا تاہم وزارت خزانہ کے اس خط میں پینشن، کمیوٹیشن، ہائرنگ الاؤنس اور علاج معالجے کے لیے فنڈز کا کوئی ذکر نہیں.

Back to top button