بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

کرپشن کیس ،چوہدری پرویز الہیٰ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل سنایا جائیگا

لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے کرپشن کیس میں سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت کے جج علی رضانے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور تحریک انصاف کے موجودہ صدر پرویز الٰہی اور دیگر کیخلاف اربوں روپے کی کرپشن کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔پرویزالٰہی کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے موقف پیش کیا کہ سادہ سا معاملہ ہے، پرویز الٰہی پر 12 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام ہے، اور جسے مرکزی ملزم قرار دیا اس کیخلاف مقدمہ خارج کر دیا گیا۔ وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ مقدمے کے مطابق 2 ارب 90 کروڑ کی ادائیگی کی گئی، مونس الٰہی، محمد خان بھٹی پر ساڑھے 12 کروڑ رشوت لینے کا الزام لگایا گیا، اور بتایا گیا کہ ساڑھے 6 کروڑ پرویز الٰہی نے، 5کروڑ مونس الٰہی نے وصول کئے، اور محمد خان نے بھی رقم وصول کی۔پرویزالٰہی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ ایف آئی اے نے مقدمہ میں درج کیا، ایف آئی نے بغیر نوٹس تحقیقات شروع کیں جس کی منظوری کابینہ نے دی، سابق وزیراعلیٰ پر ایسا الزام غیر قانونی ہے، ایف آئی آر کے مطابق جہاں رقم کی ادائیگی ہوئی وہاں پرویز الٰہی موجود نہیں تھے بلکہ محمد خان بھٹی اور زبیر نامی شخص موجود تھے اور عدالت مرکزی ملزم محمد خان بھٹی کو ڈسچارج کرچکی ہے۔وکیل امجد پرویز نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی پرویز الٰہی کیخلاف درج مقدمہ خارج کر دیا تھا، مخالفین پر مقدمات کی لوٹ سیل لگی ہوئی ہے، ایک مقدمہ میں ضمانت کرواتے ہیں دوسرا درج کر دیا جاتا ہے، ان مقدمات میں سزا ہوتی ہے جن میں مجسٹریٹ گواہی دے کہ اس نے گفتگو سنی اور لین دین دیکھا۔وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پرویز الٰہی دو مرتبہ وزیر اعلیٰ رہے، اب تک کوئی ایسا کیس نہیں جس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہو، ماضی کو دیکھتے ہوئے دلائل پر فیصلہ کیا جائے۔ عدالت میں وکیل ایف آئی اے میاں وسیم سرور نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ ملزم کا تحقیقات میں شامل ہونا ضروری ہوتا ہے، ابھی تک یہ تحقیقات میں پیش نہیں ہوئے، اس کیس کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت ہیں، سرکاری وکیل نے عدالت سے دلائل کیلئے مہلت بھی مانگ لی ۔عدالت نے پرویزالٰہی کی عبوری ضمانت میں  کل (جمعہ تک) توسیع کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ درخواست ضمانت پر فیصلہ کل (جمعہ کو) سنایا جائے گا، عدالت نے پراسیکیوشن سے  کل (جمعہ کو) حتمی دلائل بھی طلب کرلئے۔

مزید پڑھیے  ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری مستعفی
Back to top button