بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

معاہدہ طے پانے کیلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط منظور کرنے کیلئے مجبور ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جامع حکمت عملی تشکیل دینے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم خود اپنے گھر کے حالات ٹھیک نہیں کریں گے تو کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا اور سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے ۔

اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) سے متعلق اپیکس کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج کا اجلاس نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے حوالے سے تھا جو کہ ایک غیر فعال ادارہ بن چکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کو ایک جامع بحث کے لیے مدعو کیا تھا جس کی وجہ سے یہ (نیکٹا) کا منصوبہ تشکیل پایا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پشاور میں ہونے والے سانحے پر میں نے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا لیکن انہوں نے مناسب نہ سمجھا کہ اس میٹنگ میں تشریف لائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگ ایک کمرے میں بیٹھ کر ایسے معاملات پر بات کرنے سے انکار کرتے ہیں اور آج جب ہم ایک کمرے میں بیٹھے ہیں تو ایک حصہ سڑکوں پر جانا چاہتا ہے اور معاملات خراب کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاملات بھی ہفتوں میں طے پا جائیں گے جس کی کڑی شرائط کو منظور کرنے کے لیے ہم مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ ریاست سب سے پہلے ہے باقی چیزیں بعد میں۔

مزید پڑھیے  دوست ممالک کی امدادی کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی شراکت داروں نے اپنا سیاسی اسٹیک داؤ پر لگایا ہے اور ریاست کو بچانے کے لیے خلوص سے پوری کوشش کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ ’پاکستان کا ایک دوست ملک ہے، جس کے بارے میں ہم سب کا خیال تھا کہ وہ آئی ایم ایف سے معاہدے کا انتظار کر رہے ہیں اور پھر اپنا حصہ ڈالیں گے لیکن اس دوست ملک نے چند دن پہلے آگاہ کیا ہے کہ ہم آپ کی مدد کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ چیزیں بھلائی نہیں جاتیں کیونکہ ماضی میں بھی پاکستان کے لیے انہوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے اس لیے ان نیکیوں کو تاقیامت نہیں بھلانا چاہیے۔

وزیراعظم نے زور دیا کہ اگر ہم خود اپنے گھر کے حالات ٹھیک نہیں کریں گے تو کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا اس لیے سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں جب چین گیا تھا تو وزیر خارجہ میرے ساتھ تھے جہاں چین کے جواب میں کہا تھا کہ ان کی سیکیورٹی سے اگر ہماری سیکیورٹی زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے اس لیے چین کو ہمیشہ یہ احساس رہا کہ پاکستان ہمارا بہترین دوست ملک ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج تمام سیاسی قیادت اور عسکری قیادت بیٹھی ہے، یہ کہاں کا انصاف تھا کہ ایک اچھا بھلا ملک چل پڑا تھا، امن و سکون قائم ہوگیا تھا، پاکستان کے 83 ہزار سپوت شہید ہوئے، ماؤں، بہنوں، والدین اور بیٹوں سمیت افواج پاکستان کے افسران، نوجوان، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاستدان، ان کے بچوں نے قربانیاں دیں اور یہ پاکستان کا امن نہیں پوری دنیا کے لیے امن قائم ہوا۔

مزید پڑھیے  مصری صدر کا شہباز شریف کو ٹیلی فون، سیلاب کی تباہ کاریوں پر اظہار افسوس

انہوں نے کہا کہ قربانیاں ہم نے دی ہیں، اس سے زیادہ کوئی مثال نہیں ہو سکتا کہ 80 ہزار پاکستانیوں نے جام شہادت نوش کیا اور پوری دنیا کے لیے امن کا بندوبست کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کو ترقی کی راہ پر لانا ہے، معاشی ترقی دلانی ہے، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کرنا ہے اور پاکستان کو اپنا کھویا مقام دلانا ہے تو ہمیں اپنی تمام ذاتی پسند اور ناپسند سمیت انا کو ایک طرف کرکے اکٹھے ہوکر تمام توانائیاں استعمال کرنی ہوں گی۔

Back to top button