بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

رانا ثنا اللہ نے علی امین گنڈا پور کی آڈیو لیک سنا دی

وفاقی وزیر داخلہ نے لانگ مارچ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی مبینہ آڈیو لیک سنا دی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جب تک یہ فتنہ اور فساد کا شیطانی مارچ جاری رہے گا، آج میں ایک ایسا شواہد پیش کرنے جارہا ہوں جس سے اس بات کی تصدیق ہوگی کہ یہ ایک فتنہ مارچ ہے، یہ قوم کو تقسیم کرنے اور فساد برپا کرنے کی ایک سازش ہے، جس طرح سے اس کے قریبی ساتھی نے آج سے چار دن پہلے کہا تھا کہ اس مارچ میں مجھے خون ہی خون نظر آرہا ہے اور مجھے بڑے بڑے لوگوں کے جنازے نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ ایک فتنہ ہے، یہ قوم کو تقسیم اور قوم کے جوانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، اس ملک کی تباہی چاہتا ہے، یہ سیاست دان نہیں ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ یہ فتنہ اپنے اس شیطانی کھیل کو اس شیطانی مارچ کے ذریعے سے پورا کرنا چاہتا ہے، یہ اسلام آباد آکر جلسہ کرنا تو اس کا مقصد نہیں ہوسکتا، اس کا مقصد یہی ہے کہ یہ لاشیں گرائے، امن و امان کی ایسی صورتحال پیدا کرے کہ لوگ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ الجھ پڑیں، اپنے ہی بندوں کی لاشیں گرا دے اور پھر ہو یہ کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی آڈیو لیک سنوائی، جس میں مبینہ طور پر سابق وفاقی وزیر کسی شخص سے بات کرر ہے ہیں۔

مبینہ طور پر علی امین گنڈا پور سے اس شخص سے کہہ رہے ہیں کہ کیا پوزیشن ہے؟

دوسرا شخص: سر پوزیشن تو اے ون ہے، آپ سنائیں۔

علی امین گنڈا پور: بندوقیں کتنی ہیں؟َ

دوسرا شخص: بہت ہیں۔

علی امین گنڈا پور: لائسنس؟َ

دوسرا شخص: لائسنس بھی بہت ہیں۔

علی امین گنڈا پور: بندے؟َ

دوسرا شخص: بندے بھی جتنی چاہیں ہوں گے سر۔

علی امین گنڈا پور: اچھا ہم یہاں کمیپ لگا رہے ہیں، ساتھ ہی قریبی کالونی میں

دوسرا شخص: ہمارے ہاں؟

علی امین گنڈا پور: بارڈر پہ، بارڈر پہ، اسلام آباد کے بارڈر پر ٹول پلازہ کی لیفٹ سائیڈ پر، کون سی جگہ ہے، ٹاپ سٹی ہے یا کیپٹل۔

دوسرا شخص: ٹاپ بھی، کیپٹل بھی ہے، بہت ساری ہیں،

علی امین گنڈاپور: ٹاپ تو ائیر پورٹ پر ہے نا،

دوسرا شخص: ٹاپ تو ائیر پورٹ والی سائیڈ پر ہے، میں نے آپ کو پورا نقشہ بھیجا تھا۔

علی امین گنڈاپور: وہ مجھے ملا ہوا ہے، بندے اور سامان وہاں پر ریڈی رکھیں آپ،

دوسرا شخص: ٹھیک ہے سر، کوئی ایشو نہیں ہے۔

علی امین گنڈاپور: بس پھر رابطے میں ہیں، انشا اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سوالات اٹھائے کہ اب یہ (عمران خان) کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ میں پُرامن مارچ کررہا ہوں، اسے شرم آنی چاہیے کہ اس کی اندورنی کہانی ایک بندے نے باہر نکالی، اسے اس نے تیسرے دن پارٹی سے نکال دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کس لیے اسلام آباد اور روالپنڈی کے بارڈر پر بندے بٹھانا چاہ رہا ہے، وہ بندے بندوقوں کے ساتھ کیا کریں گے؟ کوئی امن کا پیغام پھیلائیں گے؟َ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک شیطانی مارچ کرنے جارہے ہیں، یہ فتنہ اور فساد پھیلانے جا رہے ہیں، یہ لاشیں گرا کا قومی سانحہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ارشد شریف کی افسوسناک موت کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے گزشتہ روز ایک صحافی کی تصویروں کو لانگ مارچ میں ڈسپلے کیا، اور جس طرح سے اظہار افسوس کرتے رہے، انہوں نے اپنے مذموم مقصد کے لیے استعمال کیا، اس کے بعد اس قسم کی منصوبہ بندی میں کوئی شک نہیں رہا کہ آدمی ایک فتنہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فتنے کا سر ابھی کچلنا چاہیے ورنہ یہ اس ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا، بطور وزیر داخلہ یہ میری ذمہ داری ہے، اگر ہم کوئی قدم اٹھاتے ہیں، اس پر میں نہیں سمجھتا کہ یہ آوازیں آنی چاہئیں کہ پُرامن احتجاج ہے، اور اس کی آئین میں گنجائش ہے۔

Back to top button