بسم اللہ الرحمن الرحیم

کھیل

کرائسٹ چرچ ٹیسٹ، کیویز نے جنوبی افریقہ کو اننگز اور 276رنز سے شکست دیدی

نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے تیسرے دن کھانے کے وقفے سے پہلے ہی اننگز اور 276 رنز سے کامیابی پر اپنی ٹیم کی بہترین کارکردگی کو سراہا جو 18 سال بعد ان کی پہلی کامیابی ہے۔

نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم کو دوسری اننگز میں صرف 111 رنز پر آؤٹ کیا جبکہ پہلی اننگز میں مہمان ٹیم 95 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی، نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کیں۔

اس سے قبل نیوزی لینڈ نے پہلی اننگز میں ہنری نکولس کے 105 اور ٹام بلنڈل کے 96 رنز کی بدولت 482 رنز بناکر 387 رنز کی برتری حاصل کی تھی۔

اس جیت کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچوں میں 2004 کے بعد 18 سال کے طویل عرصے کے دوران پہلی فتح حاصل کی ہے۔

موجودہ عالمی ٹیسٹ چیمپیئن نے کبھی بھی جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی تاہم دو میچوں کی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں پروٹیز کو شکست دے کر وہ یہ روایت توڑ سکتے ہیں۔

کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول میں پہلی اننگز میں 23 رنز دے کر 7 وکٹیں لینے سمیت مجموعی طور پر میچ میں 9 وکٹیں حاصل کرنے والے فاسٹ باؤلر میٹ ہنری کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، انہوں نے گیارھویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے آؤٹ ہوئے بغیر 58 رنز بھی بنائے تھے۔

میٹ ہنری کا کہنا تھا کہ باؤلنگ اٹیک کو کریڈٹ دینا پڑے گا، ہم نے طویل دورانیے تک وکٹوں کی دونوں جانب بلے بازوں پر دباؤ رکھا اور اسی دباؤ کے باعث دوسرے اینڈ پر مجھے کامیابیاں ملیں۔

انجری کے شکار کین ولیمسن کی غیر موجودگی میں کپتانی کرنے والے لیتھم کا کہنا تھا کہ ٹاس اہم تھا، اور باؤلرز نے گیند بازی کے لیے سازگار حالات کا فائدہ اٹھایا، انہوں نے اپنے باؤلرز کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹاس جیتنا بہت اہم تھا لیکن ٹاس جیتنے کے بعد جس طرح ہمارے باؤلرز نے صحیح لائن اور لینتھ کے ساتھ باؤلنگ کی وہ قابل تعریف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وکٹ بیٹنگ کے لیے کافی مشکل تھی اور ایسی وکٹ پر جس طرح بلے بازوں نے کارکردگی دکھائی وہ واقعی شان دار ہے۔

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ پہنچنے پر 10 دن کا لاک ڈاؤن برداشت کیا، لیکن کپتان ڈین ایلگر نے تیاری کے لیے مثالی وقت نہ ملنے کو شکست کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا۔

جنوبی افریقہ کے کسی بھی بلے باز نے میچ میں نصف سنچری نہیں بنائی، دوسری اننگز میں ٹیمبا باوما کی 41 رنز کی اننگز کسی بھی پروٹیز بلے باز کی میچ میں سب سے بہترین اننگز تھی۔

جنوبی افریقی باؤلرز کو ایک اوور میں تقریباً چار رنز کی اوسط سے مار پڑی، فیلڈرز نے متعدد کیچز چھوڑے، جن میں سے کئی آوٹ کرنے کے لیے آسان مواقع تھے۔

اوپنر ایلگر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ کے تینوں شعبوں میں کافی حد تک آوٹ کلاس ہوئے، ہم بنیادی باتوں پر عمل کرنے میں ناکام رہے، اوپنر ایلگر خود پہلے میچ کی دونوں اننگز میں ناکام رہے، ایک اننگز میں ایک اور دوسری اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ‘نیوزی لینڈ آنے سے قبل ہم نے جو تیاری اور منصوبہ بندی کی تھی اس لحاظ سے یہ اچھی کارکردگی نہیں ہے، گزشتہ چند روز جس طرح سے گزرے وہ انتہائی مایوس کن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ شدت کا تقاضا کرتی ہے، مجھے نہیں لگتا کہ ہم پچھلے دو ڈھائی دنوں میں اس پوزیشن میں تھے۔

Back to top button