بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

نور مقدم قتل کیس، آئی جی اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

پاکستان کے سابق سفارتکار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے عدالت میں اسلام آباد پولیس کے سربراہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس حکام نے اس مقدمے کی سماعت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔

سکندر ذوالقرنین نے اپنی اس درخواست کے ساتھ مختلف اخبارات کے تراشے بھی لگائے ہیں جن میں اسلام آباد کے آئی جی محمد احسن یونس کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کی خبریں شائع ہوئیں تھیں۔

اس اجلاس میں نور مقدم قتل کی تفتیش کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا کی جانب سے تفتیشی افسر پر ہونے والی جرح کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس مقدمے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی گئی اور ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے تفتیش کے ساتھ ساتھ فرانزک کے بھی کافی شواہد موجود ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے اس طرح کا بیان جاری کر کے توہینِ عدالت کی اور یہ بیان عدالتی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے لہذا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اس درخواست کے علاوہ مزید دو درخواستیں بھی ملزمان کے وکلا کی طرف سے دائر کی گئی ہیں جن میں اس مقدمے کے مدعی اور متقولہ کے والد شوکت مقدم کی طرف سے ظاہر جعفر کی والدہ کے زیر استعمال موبائل نمبر سے متعلق حقائق سامنے لانے اور جائے حادثہ کے نقشے پر سوال اٹھانے کے ساتھ ساتھ، مقدمے کی سماعت کرنے والے جج سے جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

مزید پڑھیے  اسلام آباد ایئرپورٹ پر کرونا پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر مسافروں کی سکریننگ کا عمل شروع

مقدمے کی سماعت کرنے والے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے سات فروری کو ملزمان کے وکلا کو ان درخواستوں پر دلائل دینے کا حکم دیا ہے۔

بدھ کے روز سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا نے استغاثہ کے گواہوں پر اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔

مقدمے کے تفتیشی افسر پر جرح ان کیمرہ کی گئی۔ ملزمان کے وکلا نے استدعا کی تھی کہ اس جرح کے دوران جائے حادثہ سے حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج چلائی جائے گی لہذا غیر متعقلہ افراد کو باہر نکال دیا جائے۔

عدالت نے ملزمان کے وکلا کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے غیر متعقلہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکال دیا۔

اس مقدمے کے مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور کا کہنا ہے کہ اگلی سماعت پر عدالت ملزمان کے وکلا کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کے حوالے سے فارم حوالے کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ ملزمان کا اس قانون کے تحت لیا جانے والا بیان ملزمان کی طرف سے کسی بھی شہادت یا گواہ کو پیش کرنے سے پہلے لیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ اگلی سماعت پر ملزمان کے بیانات ریکارڈ کیے جانے کی توقع ہے اور اس کے بعد اگر ملزمان کے پاس کوئی گواہ یا شہادت نہ ہوئی تو پھر حمتی بحث شروع کردی جائے گی۔

سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت اس مقدمے کے تمام ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تاہم کچھ دیر کے بعد عدالت نے ان تمام ملزمان کو واپس بخشی خانے میں بھیجنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیے  نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نجی دورے پر مدینہ منورہ پہنچ گئے
Back to top button