بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

دوست ممالک کی امدادی کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدارتی نظام کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں قیاس آرائیاں قرار دیا۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام کے نفاذ کی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں یہ پتنگ اڑتی رہتی ہے پتنگ نہ اڑائیں تو کام کیسے چلے گا۔

انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) سے قرض لینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط اس لیے ماننی پڑیں کیونکہ معیشت میں سکت نہیں تھی کہ گزشتہ حکومت کا چھوڑا گیا 20 ارب روپے کا خسارہ پورا کیا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے چین، سعودی عرب سمیت اپنے دوست ممالک سے مدد لی، لیکن اس کے باوجود ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کی مشکلات اور بڑھتی مہنگائی کا پورا احساس ہے ہم اس سے غافل نہیں ہیں لیکن گزشتہ دو سالوں میں ایسے اقدامات لیے گئے جس سے معاشی استحکام کی کوشش کی گئی، اللہ کے کرم سے معاشی استحکام پیدا ہوا ہے، اور اب معیشت بحالی کی جانب بڑھ رہی ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے جاری کردہ سروے کے مطابق پاکستان کی معاشی ترقی آج 5.37 فیصد پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا جو طرہ امتیاز تھا وہ یہ تھا کہ ان کےدور میں معیشت نے 5 فیصد سے ترقی کی اور اب کورونا وائرس کے دوران سفری و تجارتی پابندیوں اور کاروباری مراکز کی بندش کے باوجود ہمارے دور میں معیشت نے ترقی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے دوران ہماری جی ڈی پی کی شرح بڑھتی جارہی تھی اور ابھی بھی ہمارے فیسکل ریسپونسیبلیٹی ایکٹ سے زیادہ ہے لیکن فی الحال اس میں 83 فیصد سے کمی آئی ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ چند سالوں میں ہم اسے فیسکل ایکٹ کے مطابق ڈھال لیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم لیگ کے دور میں ہماری فی کس آمدنی 547 ڈالر فی کس تھی جو آج بڑھ کر ایک ہزار 666 ڈالر فی کس ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ بے شک حالات مشکل ہیں لیکن ہمارا یہ سال معاشی بحالی جبکہ اگلا سال معاشی ترقی کا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک دہشتگردی کا سوال ہے تو پاکستان نے جواں مردی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہماری مسلح افواج نے، پولیس نے اور ہمارے شہریوں نے ایک نیشنل پلان پر اتفاق رائے پیدا کی اور اس میں ہمیں بہت کامیابی ہوئی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ حال ہی میں دہشت گردی کے ایک دو واقعات سامنے آئے ہیں لیکن اس کے سامنے ہم نے ہتھیار ڈالے ہیں نہ ڈالیں گے، اور وہ لوگ جو پاکستان میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں ان کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ پر، اپنی عوام پر، اور اپنی افواج پر پورا بھروسہ کہ ہم دہشتگردوں کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں گے۔

پیپلز پارٹی کے کسان مارچ کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ احتجاج ان کا سیاسی حق ہے، بلاول بھٹو صاحب نے اعلان کیا ہے کہ وہ 27 فروری کو کراچی سے پنجاب کی جانب سے آئیں گے اور پاکستان تحریک انصاف نے بھی پنجاب سے کراچی جانے کا اعلان کیا ہے تو راستے میں کہی ملاقات ہوجائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا میں نے پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا خط لکھا ہے جس میں کہا ہےکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جنوبی پنجاب منصوبے کے دیرینہ مطالبے کو عملی جامع پہنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے جنوبی پنجاب کو اپنی منشور کا حصہ بنایا اور وہاں نچلی سطح پر اختیارات منتقل کیے اور تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ جنوبی پنجاب کے لیے مقرر کردہ رقم اس پر ہی لگائی اور شمالی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے لیے الگ الگ منصوبے شروع کیے گئے۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کرتےہوئے فیصلہ کیا ہے کہ جنوبی پنجاب کی آبادی کے مطابق پنجاب میں ملازمت کا 32 فیصد کوٹہ جنوبی پنجاب کے لیے مختص کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں کہا تھا کہ یہ ہمیں سیکریٹریٹ نہیں بلکہ صوبہ چاہیے، جس کی وجہ سے انہیں خط لکھا اورکہاکہ ہم جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانا چاہتے ہیں کیا مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ہمارا ساتھ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بنانے کےلیے پارلیمنٹ کا تعاون درکار ہے اگر وہ تعاون کرتے ہیں کہ تو ہم اس صوبے کا سہرا ان دینے کو تیار ہیں، انہیں کوئی ہچکچاہٹ ہے تو میں جنوبی پنجا ب ایم این ایز سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنی قیادت کو قائل کریں۔

سندھ کےبلدیاتی قوانین نے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہاحکومت سندھ صوبے میں بے اختیار نظام لانا چاہتی ہے جس کی وجہ سندھ کی عوام، سیاسی جماعتیں اور دیگر سراپا احتجاج ہیں اور انہوں نے اس نظام کو مسترد کردیا ہے، ہم پنجاب اور بلوچستان میں ایک با اختیار نظام لائیں گے۔

Back to top button