بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

عوامی تنقید سے جج کی آزادی کسی بھی طرح متاثر نہیں ہوتی،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس پاکستان اور عدلیہ کے خلاف توہین آمیز تقریر کے ملزم مسعود الرحمان عباسی کی 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

فیصلے کے مطابق عوامی تنقید سے جج کی آزادی کسی بھی طرح متاثر نہیں ہوتی، غیر سوچی سمجھی تنقید، سخت اور غیر شائستہ زبان استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے، اس بات کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ایف آئی اے ملک کے اعلیٰ ترین عدالتی افسر کے خلاف بیانات سے متاثر ہو سکتی ہے لہٰذا عدالت کا فرض ہے کہ ایسے شخص کامنصفانہ ٹرائل کرے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے جون 2021 میں ایک شہری محمد سہیل کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ اور پیکا ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے پٹیشنر کو گرفتار کیا، مقدمہ ریکارڈ شدہ تقریر کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد درج کیا گیا جس میں درخواست گزار نے چیف جسٹس آف پاکستان پر سخت اور ناپسندیدہ زبان استعمال کرتے ہوئے تنقید کی تھی۔ 

فیصلے کے مطابق شکایت کنندہ شہری نے یہ الزام نہیں لگایا کہ اس کی بدنامی ہوئی ہے یا اس کی ساکھ کو کسی طرح سے نقصان پہنچایا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور تفتیشی افسر شکایت کنندہ کے حق دعویٰ کے بارے میں عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔

خیال رہے کہ مسعود الرحمان عباسی کو جون 2021 میں ایف آئی اے سوشل میڈيا پر تقریر وائرل ہونے کے بعد فوجداری مقدمے کے اندراج کے بعد گرفتار کیا تھا۔

Back to top button