بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ٹی ایل پی کا مارچ،رینجرز نے وزیر آباد کے قریب ’ریڈ لائن‘ لگادی

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ہزاروں کارکنان کاروں، بسوں اور پیدل گوجرانوالہ سے اسلام آباد کی جانب مارچ رواں دواں ہے جبکہ کراچی میں تنظیم کے شرکا نے ریلی نکالی اور کراچی پریس کلب پہنچ کر اپنے مطالبات کو تسلیم کرنے کے حق میں نعرے بازی کی۔

احتجاجی مارچ میں شامل شرکا نے رات گرینڈ ٹرنک روڈ المعروف جی ٹی روڈ پر جنرل بس اسٹینڈ کے قریب پڑاؤ ڈالا تھا اور وزیر داخلہ کی جانب سے مارچ روکنے یا نتائج کا سامنا کرنے کی دھمکی کے باوجود صبح دوبارہ اپنی ریلی شروع کردی۔

تقریباً 5 ہزار شرکا پر مشتمل ریلی وزیرآباد کی جانب بڑھ رہی ہے اور اس دوران رک کر نمازِ جمعہ بھی ادا کی گئی۔

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ 2 سیکیورٹی پوائنٹس پر ٹی ایل پی اور پولیس کے مابین بڑا تصادم ہونے کا خطرہ ہے، یہ سیکیورٹی پوائنٹس دریائے چناب اور جہلم پر قائم کیے گئے تھے جو مارچ کے اسلام آباد پہنچنے کا واضح راستہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس مرتبہ رینجرز کمان کی قیادت کرے گی جبکہ پولیس ان کی معاونت کرے گی۔

پولیس ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز رینجرز اور پولیس کے ہزاروں اہلکاروں چناب ٹول پلازہ پر تعینات کیا گیا، سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس مسلح بکتر بند گاڑیاں اور فسادات سے نمٹنے کے آلات موجود ہیں۔

چناب ٹول پلازہ سے تقریباً 500 میٹر کے فاصلے پر پنجاب رینجرز نے ایک ‘ریڈ لائن’ کو نشان زد کیا ہے اور ساتھ ہی ایک نوٹس لگا کر مظاہرین کو متنبہ کیا گیا کہ وہ لائن کی خلاف ورزی نہ کریں ورنہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بینر پر تحریر تھا کہ ’خبردار! اس لائن سے آگے امن و امان کی ذمہ داری پاکستان رینجرز پنجاب کے پاس ہے، جنہیں شرپسندوں کو گولی مارنے کا اختیار دیا گیا ہے تمام لوگوں کو سختی سے خبردار کیا جاتا ہے کہ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں‘۔

حکام نے ٹی ایل پی مارچ کے پیشِ نظر نقصِ امن سے نمٹنے کے لیے راولپنڈی کے تمام داخلی اور خارجی راستے بدستور کنٹینرز اور رکاوٹیں لگا کر بند رکھے ہوئے ہیں۔

اس سلسلے میں میٹرو ٹریک سمیت شہر کے اہم مقامات پر رینجرز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں جبکہ فیض آباد انٹرچینج پر ایف سی رینجرز ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

علاوہ ازیں راولپنڈی میں مری روڈ، کمیٹی چوک، لیاقت باغ، مریڑ حسن، سکستھ روڈ سمیت دیگر رابطوں سڑکوں کو گزشتہ روز سیل کر دیا گیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ مریڑ چوک سے فیض آباد تک تمام تعلیمی ادارے اور میٹروس بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ اور مری روڈ پر واقع بینکس، دفاتر، تجارتی مراکز کو بھی بند کیا گیا ہے۔

راستوں کی بندش کے باعث ملحقہ علاقوں میں بسنے والوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

علاوہ ازیں راولپنڈی کینٹ کے علاقوں کو بھی کنٹینرز کی مدد سے بند کیا گیا ہے اور صورتحال کے پیش نظر راولپنڈی اور لاہور کے درمیان ٹرین آپریشن بھی بند کر دیا گیا ہے۔

کراچی میں ٹی ایل پی ریلی کے شرکا ریگل چوک سے ہوتے ہوئے کراچی پریس کلب پہنچ گئے ہیں

احتجاجی شرکا کی وجہ سے ریگل چوک اور اس کے اطراف کی شاہراہیں ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کردی گئی تھیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔

ٹی ایل پی ریلی کے شرکا کراچی پریس کلب کے باہر پہنچے اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔

پولیس نے کراچی پریس کلب کو جانے والی مرکزی شاہراہ ٹریفک کے لیے بعد کردی جبکہ اطراف کی جگہوں پر بھاری تعداد میں اہلکار تعینات کردیے۔

Back to top button