
جنرل ہسپتال:” بچوں میں ذیابیطس منجیمنٹ” کے موضوع پر معلوماتی لیکچر
پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے کہا ہے کہ بچوں میں ذیابطیس کے مرض کی بروقت تشخیص نہ ہونے سے پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں، جو بعد ازاں ان کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی صحت پر گہری نظر رکھیں اور اگر کسی بھی قسم کی غیر معمولی علامت، جیسے حد سے زیادہ پیاس لگنا، وزن میں غیر معمولی کمی، یا بار بار پیشاب آنا محسوس ہو تو فوری طور پر ماہرِ امراضِ اطفال یا ذیابطیس کے ماہر معالج سے رجوع کریں کیونکہ ایک باخبر معاشرہ ہی صحت مند معاشرہ ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنرل ہسپتال کے شعبہ اطفال کے زیرِ اہتمام "بچوں میں ذیابیطس منجیمنٹ”کے موضوع پر معلوماتی سی ایم ای (CME) لیکچر میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا جس میں پروفیسر محمد شاہد ،پروفیسر سمیّہ آفتاب سربراہ شعبہ اطفال، چلڈرن یونیورسٹی لاہور ، ایم ایس پروفیسر فریاد حسین، ڈاکٹر حسن سلیمان ملک، ڈاکٹر عائشہ افتخار، ڈاکٹر حوریہ رحمان، ڈاکٹر رابعہ نجم، ڈاکٹر حماد، ڈاکٹر مزمل اور ڈاکٹر عمیر سمیت دیگر ہیلتھ پروفشنلز بھی موجود تھے۔
پروفیسر سمیّہ آفتاب سربراہ شعبہ اطفال، چلڈرن یونیورسٹی لاہور نے خصوصی لیکچر دیا۔ انہوں نے بچوں میں ذیابیطس کے علاج، جدید پروٹوکول، فالو اَپ حکمت عملیوں اور بروقت تشخیص کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ بروقت تشخیص سے بچوں میں ذیابیطس کی طویل المدتی پیچیدگیوں سے بچاؤ ممکن ہے۔
اس موقع پر ایم ایس جنرل ہسپتال نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 80 ہزار بچے ذیابیطس کا شکار ہیں، جبکہ صرف چلڈرن ہسپتال سے تقریباً 5 ہزار بچے علاج معالجہ کی سہولت حاصل کر رہے ہیں، جو کہ ملک میں بچوں کی ذیابیطس کے علاج کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنرل ہسپتال اور چلڈرن ہسپتال مل کر بچوں کی ذیابیطس کے علاج کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور عالمی معیار کے مطابق پروٹوکول اپنانے کے لیے کوشاں ہیں، تاکہ بچوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
پروفیسر محمد شاہد نے کہا کہ ایل جی ایچ میں بچوں کا علاج بین الاقوامی رہنا اصولوں کے مطابق کیا جاتا ہے اور یہاں انسولین بلامعاوضہ دستیاب ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بروقت علاج کے ذریعے بچے صحت اور فعال زندگی گزار سکتے ہیں۔
لیکچر کے بعد ایک پینل ڈسکشن بھی منعقد ہوا، جس میں ماہرین نے ذیابیطس کے علاج میں درپیش چیلنجز اور عملی تجربات شرکاء کے ساتھ شیئر کیے۔
میڈیا سے گفتگو میں پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل کا کہنا تھا کہ ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور مناسب علاج سے نہ صرف مرض کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے بلکہ بچے کی صحت مند نشوونما بھی ممکن ہے۔ انہوں نے اس موقع پر والدین، اساتذہ اور طبی ماہرین سے اپیل کی کہ وہ بچوں میں ذیابطیس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، کیونکہ یہی بچے ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔













