بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحت

سموگ :فضائی آلودگی ، دھویں اور فوگ کا مرکب ،بچاؤ کیلئے فیس ماسک ضروری :پروفیسر الفرید ظفر

جنرل ہسپتال شعبہ پلمونالوجی کے زیر اہتمام سموگ سے بچاؤ و احتیاطی تدابیر بارے آگاہی سیمینار

پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ سموگ ،فضائی آلودگی، دھوئیں اورفوگ کا مرکب ہے جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے علاوہ پٹرول کے جلنے سے پیدا ہونے والی گیسز ، سکہ کے ذرات بھی پائے جاتے ہیں جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور پلمونیریز وینز (سانس کی نالیوں)میں جمع ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے کھانسی ،نزلہ ،زکام بھی ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیں ترقی یافتہ ممالک سے مدد لینا ہوگی اور اس حوالے سے ریسرچ اورٹیکنیکل ماہرین کے تجربے سے استفادہ کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان کے مقابلے میں ترقی یافتہ ممالک میں صنعتوں کا جال بچھا ہوا ہے جبکہ وہاں گاڑیوں کا استعمال بھی زیادہ ہے اور اس کے باوجود اُن ممالک کو سموگ جیسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑتاجو متعلقہ محکموں و اداروں کے لئے غور طلب امرہے جو پہلے ہی سرگرم عمل ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پروفیسر الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں شعبہ پلمونالوجی کے زیر اہتمام سموگ سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر بارے عوامی شعور اجاگر کرنے کیلئے منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ پلمونالوجی ڈاکٹر جاوید مگسی ، پروفیسر محمد شاہد ، پروفیسر فہیم افضل و دیگر طبی ماہرین نے بھی اظہار خیال کیا ۔سیمینار میں ایم ایس پروفیسر ڈاکٹر ندرت سہیل ،پروفیسر صاحبان ، ڈاکٹرز،ہیلتھ پروفیشنلز اور میڈیکل سٹونڈستس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے مزید کہا کہ سموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں بچے ، بڑی عمر کے افراد اور حاملہ خواتین شامل ہیں کیونکہ بزرگ شہری اور حاملہ خواتین پہلے ہی مسائل کا شکار ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بوڑھے لوگوں میں امراض سینہ ،سانس و دمہ کی بیماری اور خواتین میں خون کی کمی کے باعث اُن کی صحت کمزور ہوتی ہے جو سموگ سے بہت جلد متاثرہوتے ہیں لہذا متعلقہ محکموں کو چاہیے کہ وہ فضائی آلودگی کم سے کم کرنے کے لئے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی فٹنس پر خصوصی توجہ دیں تاکہ اس اہم مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔ مزید برآں لاہور کے مضافات میں بلا رکاوٹ چلنے والے اینٹوں کے بھٹوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا پابند بنانا چاہیے تاکہ مضر صحت دھویں کے اخراج کو روکا جا سکے اور اس حوالے سے دیہی علاقوں میں آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ رضا کارانہ طور پر فصلوں کی باقیات اور کوڑا کرکٹ کو آگ نہ لگائیں۔

مزید پڑھیے  پاکستان میں کورونا سے مزید 21 جاں بحق،2607نئے کیسز رپورٹ

ڈاکٹر جاوید مگسی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیاں ، فیکٹریوں، کارخانوں اور بھٹوں سے نکلتا دھواں مضرصحت جبکہ فصلوں کی باقیات کو لگائی جانے والی آگ انسانی صحت کو مزید نقصان پہنچا رہی ہے خصوصاً پاکستان کے مشرقی بارڈر کے ساتھ دھان کی فصل کی کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کو جلانے اور ہوا کا رخ مشرق سے مغرب کی جانب ہونے سے لاہور سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے جہاں فضائی آلودگی کا تناسب آج کل خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے جس کے تدارک کے لئے متعلقہ اداروں کو مربوط کوششیں کرنا ہوں گی اور عوام کو بطور مہذہب شہری اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔ طبی ماہرین نے کہا کہ سموگ سے محفوظ رہنے کے لئے لوگوں کو چاہیے کہ وہ گھروں سے غیر ضروری طور پرنہ نکلیں ، باہر جانے کی صورت میں فیس ماسک کا استعمال یقینی بنائیں کیونکہ سموگ آنکھوں کو بھی متاثر کر رہا ہے جس سے انفیکشن اور سرخی کی شکایات کے ساتھ مریض ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے بچنے کے لئے شہری عینک کا استعمال لازمی کریں اور اپنی منزل مقصود تک پہنچتے ہی آنکھوں و چہرے کو تازہ پانی سے دھوئیں تاکہ گردو غبار اور آلودگی کے ذرات صاف ہو جائیں جو جلدی امراض اور خارش وغیر کا سبب بن سکتے ہیں۔

پروفیسر الفرید ظفر نے میڈیکل سٹوڈنٹس پر زور دیا کہ وہ سائیکل کو اپنی سواری بنائیں اور احتیاطی تدابیر سے اپنے اہل خانہ اور اردگرد کے لوگوں میں بھی شعور اجاگر کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔ تقریب سے اختتام پر پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ شعبہ پلموناجی ڈاکٹر جاوید مگسی اور اُن کی ٹیم کا شکریہ ادا کیااور سموگ جیسے اہم مسئلے پر آگاہی سیمینار کے انعقاد پر اُن کو خراج تحسین پیش کیا۔

مزید پڑھیے  آئندہ بارہ گھنٹوں میں موسم خشک رہیگا، میدانی علاقوں میں دھند پڑنے کا امکان
Back to top button