بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ایس آئی ایف سی پاکستان میں کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرے گا:مسعود

امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی) سرمایہ کاروں کی سہولت کاری، حکومتی وزارتوں اور محکموں کے درمیان تعاون اور مختلف منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے حوالے سے سنگل ونڈو کے طور پر کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کا مقصد معیشت کا احیا، پاکستانی معیشت کو عالمی منڈی کے ساتھ جوڑنا اور سرمایہ کاری کے لئے موافق ماحول کی فراہمی اور بین الاقوامی سطح پر رائج بہترین اقدامات کو اختیار کرتے ہوئے کاروباری پالیسیوں کے استحکام اور تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔مسعود خان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے کے حوالے سے پانچ شعبوں جن میں آئی ٹی، توانائی، زراعت، کان کنی اور دفاعی پیداوار شامل ہیں کی نشاندہی کی جو سرمایہ کاری کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کاروباری عمل کی مدت کو مختصر بنانے، کاروبار کے حوالے سے حکومتی سطح پر جامع حکمت عملی متعارف کرانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، کان کنی، زراعت اور دفاعی پیداوار کے کلیدی شعبوں میں پاکستان کی صلاحیت کو بروئے کار لا کر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کوفروغ دے گی۔ سفیر پاکستان مسعود خان نے ان خیالات کا اظہار آج اوپن شکاگو کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ “فیوچر آف ایوریتھنگ سمٹ” کے دوران اپنے کلیدی خطاب میں کیا۔آرگنائزیشن آف پاکستانی انٹرپرینئورز اوپن شکاگو ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا مقصد شکاگو اور مڈ ویسٹ خطے میں کاروباری سرگرمیوں اور پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ممبران میں پیشہ ور افراد، کاروباری افراد، وینچر کیپیٹلسٹ، سائنسدان، سماجی رہنما، ماہرین تعلیم اور طلبا شامل ہیں۔ ایک روزہ سربراہی اجلاس کا مقصدجدید ٹیکنالوجیز، سماجی اور اقتصادی رجحانات، اور ماحولیاتی چیلنجز کے نتیجے میں پیدا ہونے والے چیلنجز اور پیدا ہونے والے نئے مواقع پر غور کرنا تھا۔مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان گذشتہ 76 سالوں سے مضبوط تذویراتی اور اقتصادی تعلقات ہیں۔

مزید پڑھیے  برطانیہ سے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے منتظر ہیں،آرمی چیف

 

انہوں نے کہا کہ یہ شراکت داری جاری ہے اور ہم اس کی مزید ترقی کی توقع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے سیکیورٹی اور غیر سیکیورٹی شعبہ جات پر یکساں طور پر زور دے کر اپنے تعلقات کو ازسر نو تشکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے دونوں فریق اقتصادی شراکت داری بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں جس میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، صحت ، تعلیم، زراعت، ٹیکنالوجی اور عوامی تبادلہ جات شامل ہیں ۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ یہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور امریکہ میں پاکستان کی مصنوعات اور سروسز کو فروغ دینے کا بہترین وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے تمام بنیادی عناصر موجود ہیں۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ پر مشتمل ایک نئے کاروباری ماحولیاتی نظام “میناپ” کا حصہ ہے۔ اس خطے کی آبادی 600 ملین ہے جس میں سے 230 ملین آبادی پاکستان کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم سنٹرل اور مغربی ایشیا کے ایکو سسٹم کا بھی حصہ ہیں۔پاکستان میں کمیونیکیشن اور ڈیٹا انفراسٹرکچر کہ جس میں جدید معاشی سرگرمیوں اور انسانی سرمائے کو سپورٹ فراہم کرنے والی ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کی سہولت شامل ہے کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ گذشتہ چار پانچ سالوں کے دوران پاکستان کے ٹیک اسٹارٹ اپس میں غیر معمولی ترقی ہوئی ہے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ 2018 میں وینچر کیپیٹل فنڈنگ محض دس ملین ڈالر تھی جو کہ اب ایک ارب ڈالر تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آئی ٹی کی برآمدات تین ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ ہمارے پاس فری لانسر اور ای کامرس کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ بھی موجود ہےانہوں نے امریکی سرمایہ کاروں اور پاکستانی فرموں کے درمیان تعاون بڑھانے کے حوالے سے امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ حال ہی میں امریکی ادارے یو ایس ایڈ اور سیلیکون ویلی میں پاکستانی امریکی کمپنی کے درمیان 40 ملین ڈالر کی یاداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔ یہ تو محض شروعات ہے۔ امریکی حکومت پاکستان کو آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے لیے ایک بڑی اور پرکشش مارکیٹ کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔اس موقع پر سفیر نے معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے موجود مواقع پر بھی روشنی ڈالی جس میں توانائی ، معدنی وسائل اور زمینی دھاتوں اور زراعت کے شعبے خصوصاً زرعی مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ، کارپوریٹ فارمنگ، ڈیری فارمز اور فیڈ لاٹس شامل ہیں۔ انہوں نے مختلف مراعات کا بھی ذکر کیا جو سرمایہ کاروں کو فراہم کی جا رہی ہیں۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کاپر ، سونا، سیسہ، زنک، لوہا، کوئلہ، لیتھیم، ، باسٹناسائٹ، ایلومینیم، کرومائٹ اور نکل اور قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں میں روبی، زمرد، پکھراج، ٹورمالائن، کوارٹج، پیریڈوٹ اور ایکوامارین کی موجودگی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیرک گولڈ پہلے ہی ہر سال 170,000 ٹن تانبا اور 300,000 اونس سونا نکالنے کا ہدف رکھتا ہے۔

مزید پڑھیے  احتجاجی تریک میں شرکت کا فیصلہ مجلس شوریٰ کریگی، امیر جماعت اسلامی کا اپوزیشن کو جواب

 

 

سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے پاس مختلف الیکٹرانک آلات کے لیے سیمی کنڈکٹر چپس بنانے کی مہارت ہے لیکن اس کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ ملک میں لیتھیم کے ذخائر ہیں، جو بیٹری کی پیداوار کے لیے ایک اہم جزو ہے جو مستقبل کے پائیدار توانائی کے حل میں حصہ ڈالے گا۔انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں آئی ٹی، توانائی، کان کنی اور زراعت میں سرمایہ کاری کریں۔ سفیر پاکستان نے مزید کہا کہ خلیج کے حکومتی اداروں سے وافر سرمائے کی پاکستان آمد کی توقع ہے۔ امریکی نجی شعبہ ان اداروں کے ساتھ شراکت بھی کر سکتا ہے یا وہ خود اپنے طور پر اقدامات کر سکتے ہیں۔مسعود خان نے کہا کہ امریکہ میں موجود تقریباً دس لاکھ پاکستانی دونوں ملکوں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے سمندر پار پاکستانیوں سے کہا کہ وہ مادر وطن کی صلاحیتوں پر اعتماد کریں ، پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور پاکستان اور پاکستان امریکہ تعلقات کے مستقبل میں سرمایہ کاری کریں۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان میناپ، سنٹرل اور ویسٹ ایشیا سے بڑھ کر برطانیہ ، یورپ ، چین اور امریکہ کی منڈیوں میں ابھرنے جا رہا ہے۔ آپ ہمارے ساتھ شامل ہوں، آپ پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں لیکن اس سرمایہ کاری کو وسعت دیں اور اس میں اضافہ کریں -انہوں نے ایک منظم اور کامیاب سمٹ کے انعقاد پر محمود مجید اور عامر چالیسا کو مبارکباد دی اور اوپن شکاگو کی مزید کامیابیوں کے حوالے سے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیے  آسڑیلوی ہائی کمشنر کی زمان پارک میں عمران خان کیساتھ ملاقات
Back to top button