بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

عالمی برادری گلوبل وارمنگ کی تباہ کاریوں سے شدید متاثرہ پاکستان کی فوری امداد کرے، احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی میجر جنرل بابر افتخار، لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اورقومی رابطہ کار نیشنل فلڈ رسپانس ظفر اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس

  • تمام متاثرین جلد اپنے گھروں کو واپس آجائیں گے، مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے
  • مشکل کی اس گھڑی میں سب متحد، پاک فوج اور حکومت امدادی کارروائیوں کے لئے مسلسل مصروف عمل ہیں
  •  متاثرین سیلاب سے اظہار یکجہتی کے لیے 6 ستمبر کے یوم دفاع کی مرکزی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • رواں سال ملک بھر میں مون سون کی بارشیں 190فیصد سے زیادہ ہوئیں ، سیلاب اور باشوں سے کل 1265اموات ہو چکی ہیں ، چیئرمین این ڈی ایم اے

پاکستان نے بدترین سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیرنو اور متاثرہ خاندانوں کی بحالی کے لئے عالمی برادری سے فوری امداد کی اپیل کردی ، حکومت اور پاک فوج کی جانب سے مشترکہ طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ تمام متاثرین جلد اپنے گھروں کو واپس آجائیں گے، مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، چاہے اس مقصد کے لیے کتنا ہی وقت اور کوششیں کرنی پڑیں۔ تمام تباہ شدہ علاقوں کی تعمیرنوکرتے ہوئے ناگہانی آفت سے نجات حاصل کریں گے مشکل کی گھڑی میں سب متحدہیں پاک فوج اور حکومت امدادی کارروائیوں کے لئے مسلسل مصروف عمل ہیں، سب سے اپیل ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمارا ساتھ دیں۔

ان خیالات کا اظہار ہفتہ کووفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اورقومی رابطہ کار نیشنل فلڈ رسپانس ظفر اقبال نے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سینٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

احسن اقبال نے اپیل کی کہ عالمی برادری گلوبل وارمنگ کی تباہ کاریوں سے شدید متاثر ہونے والے پاکستان کی فوری امداد مدد کرے۔ رواں سال مون سون سیزن کے دوران پاکستان کی تاریخ کا بد ترین سیلاب آیا۔ پاکستان کوحالیہ تاریخ میں دنیا میں سب سے بڑی موسمیاتی آفت اور نقصان کا سامنا ہے جس میں 3کروڑ 30 لاکھ آبادی سیلاب سے شدید متاثر ہوئی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ 14 جون سے شروع ہونے والی طوفانی بارشوں نے خاص طور پر پاکستان کے ان علاقوں کو متاثر کیا جہاں عام طور پر کم بارشیں ہوتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں سال مون سون کے دوران ان شمالی علاقوں میں کم بارش ہوئی جہاں زیادہ بارش ہوتی تھی جب کہ جنوبی علاقوں میں زیادہ بارش ہوئی جہاں عام طور پر کم بارش ریکارڈ کی جاتی تھی، ان علاقوں میں 500 گناہ زیادہ بارش ہوئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والی بارش کے باعث 3 کروڑ 33 لاکھ لوگ متاثر ہوئے، یہ اتنی بڑی ہی قدرتی آفت ہے جتنی کہ قطرینہ طوفان کے دوران امریکا میں دیکھا جس کے دوران امریکا جیسی سپر پاور بھی بے بس نظر آئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل کے مقابلے میں یہ آفت بہت بڑی ہے لیکن اس حساب سے ہمارا عزم بھی بلند ہے۔

پاکستان بڑی ماحولیاتی تباہی اور انسانی المیے کا سامنا کر رہا ہے جو گلوبل وارمنگ کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ عالمی سطح پر ہونے والے کاربن کے اخراج  میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے جب کہ پاکستان اس ماحولیاتی تباہی کے نقصانات اور خطرات کا شکار ہونے والا ساتواں سب سے بڑا ملک ہے، یہ صورتحال فوری انسانی رد عمل کا تقاضا کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کی مدد کر رہی ہے جس کے لیے پاکستان اس کا شکر گزار ہے لیکن تباہی بہت بڑے پیمانے پر ہے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہیں، اس لیے میں اپنے ہم وطنوں اور عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمارا ساتھ دیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اس تباہی سے متاثر ہونے والے افراد کی مدد کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے تاکہ بے گھر ہونے والے افراد کی زندگی کو معمول کے مطابق بحال کیا جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث پیدا ہونے والے بحران کے دوران پاک فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے، پاک فوج کا ہر افسر اور جوان ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے دوران مقدس فریضہ سمجھ کر امدادی کاموں میں حصہ لے رہا ہے۔ اسی جذبے کے تحت جاری امدادی کارروائیوں کے دوران لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈئر محمد خالد، میجر طلحہ، نائیک مدثر فیاض اپنے عوام کی خدمت کرتے ہوئے شہید ہوئے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جولائی اور اگست میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں بھی اس قدرتی آفت کے دوران قوم کی ہر ممکن مدد کا عزم کیا گیا اور اس حوالے سے آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ نے خصوصی ہدایات جاری کیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایات کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں ہم پاکستان کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، چاہئے اس مقصد کے لیے کتنا ہی وقت اور کوششیں کرنی پڑیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے لیے آرمی کی سطح پر کمانڈر آرمی ایئر ڈیفینس کمانڈ کی سربراہی میں ایک آرمی فلڈ ریلیف اینڈ ریلیف کوارڈینیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ریلیف آپریشن کے تحت افواج پاکستان، پاکستان رینجرز، ایف سی اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف نے سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بارش سے متاثرہ علاقوں کے تفصیلی دورے کیے اور وہاں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اعلان کیا کہ متاثرین سیلاب سے اظہار یکجہتی کے لیے 6 ستمبر کے یوم دفاع کی مرکزی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے ۔ شہداء نے اس ملک کے لیے جانوں کی قربانی دی اور پوری قوم شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے ۔ یہ قربانی ناقابل فراموش ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اخترنوازستی نے بتایا کہ محکمہ موسمیات کے مطابق رواں سال 20سے25فیصد مون سون کی بارشیں ملک میں زیادہ ہونا تھیں۔ تاہم رواں سال ملک بھر میں مون سون کی بارشیں 190فیصد سے زیادہ ہوئیں جو بلوچستان میں 436فیصد اور سندھ میں 464فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں، پنجاب90فیصد، گلگت بلتستان130فیصد ، خیبرپختونخوا44فیصد اور آزاد کشمیر 2فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔

ملک بھر میں سیلاب اور باشوں سے کل 1265اموات ہو چکی ہیں جن میں 441بچے ، 258خواتین اور 557مرد شامل ہیں۔جاں بحق ہونے والے افراد میں آزاد جموں وکشمیر42،بلوچستان257،گلگت بلتستان22،اسلام آباد 1،خیبر پختونخوا285،پنجاب188اورسندھ470شامل ہیں۔ جبکہ ملک بھر میں بارشوں اورسیلاب سے کل12577افرادزخمی ہوئے ہیں جن میں 3963بچے،3365 خواتین اور5259مرد شامل ہیں۔

ملک بھر میں سات لاکھ35ہزار584 مویشی سیلاب میں بہہ گئے ،سیلاب اور بارشوں سے ملک بھر میں 14لاکھ27ہزار 39گھروں کو نقصان پہنچا، 243پُلوں کو نقصان پہنچا اور 5563کلو میٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا۔

این ڈی ایم اے اب تک سیلاب اور بارش سے متاثرہ افراد میں 42085ٹینٹ، 65920ترپالیں اور 57400فوڈ پیکیجز تقسیم کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک فوڈ پیکیج90کلو گرام پر مشتمل ہے جو کہ چھ ارکان پر مشتمل خاندان کے لئے 15روز کا کھانا موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری اپیل پر عالمی برادری بڑے مثبت ردعمل کا اظہار کیااوراب تک گزشتہ چار روز کے دوران ہمارے پاس عالمی برادری سے29امدادی سامان کی فلائٹس آچکی ہیں، جن میں ترکی سے 10، متحدہ عرب امارات11،چین 4،قطر2،فرانس اور ازبکستان کی جانب سے 1،1فلائٹ شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چار، پانچ روز کے دورن ترکی، اردن، متحدہ عرب امارات اورترکمانستان سے فلائٹس آنی ہیں۔

Back to top button