بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

کرتارپور راہداری کو کاروباری ملاقاتوں کے لیے استعمال کرنے سے متعلق بھارتی پروپیگینڈا مسترد

پاکستان نے کرتارپور راہداری کو کاروباری ملاقاتوں کے لیے استعمال کرنے سے متعلق بھارتی پروپیگینڈے کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کرتارپور راہداری کو کاروباری ملاقاتوں کے لیے مبینہ طور پر استعمال کرنے سے متعلق بدنیتی پر مبنی بھارتی پروپیگنڈے کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ ظاہر ہے کہ یہ من گھڑت پروپیگنڈا بھارت کی دانستہ مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد بھارت اور دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کے پاکستان کے تاریخی اقدام کو نقصان پہنچانا ہے۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ ‘امن کی راہداری‘ کو بدنام کرنے اور دنیا کی توجہ اپنی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں (جنہیں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے قانون اورانصاف کے تمام اصولوں کوپامال کرتے ہوئے بےدردی سے نشانہ بنایاجارہاہے) کے ساتھ ہونے والی سنگین ناانصافیوں سے توجہ ہٹانے کے ضمن میں بھارت کی مایوس کن کوشش کوئی نئی بات نہیں۔

دفترخارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو اولین ترجیح دے رہاہے اورملک میں ہر کمیونٹی کے مذہبی اور مقدس مقامات کے تقدس کو یقینی بنایا گیا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ ابھی حال ہی میں پاکستان نے صرف بھارت سے 2 ہزار سے زائد سکھ یاتریوں کی میزبانی کی جو یہاں 12 سے 21 اپریل 2022 تک منعقد ہونے والے سالانہ بیساکھی تہوار میں شرکت کے لیے آئے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ زائرین کو ان کے مقدس مذہبی مقامات پر خراج عقیدت پیش کرنے کی سہولت کے لیے وسیع انتظامات کیے گئے، دنیا بھر کی سکھ برادری جامع شمولیت، تنوع اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کی تعریف کرتی ہے۔

مزید پڑھیے  بھارت خطے میں محاذآرائی اور عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے، انوارالحق کاکڑ

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھارت کومشورہ دیا گیا کہ وہ کرتارپور راہداری سے معتلق گمراہ کن بہتان طرازی سے باز رہے جو کہ حکومت پاکستان کی جانب سے سکھ برادری کے لیے ایک تحفہ ہے، بھارت اس کی بجائے اپنی مذہبی اقلیتوں کی جانوں اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بامعنی اقدامات کرنے پر توجہ دے۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان بھارت کی جانب سے رواں ہفتے کے آغاز میں اس الزام کے بعد سامنے آیا ہے کہ پاکستان بھارتی سکھ یاتریوں کے ساتھ رابطے میں رہ کر اور معلومات اکٹھی کر کے کرتارپور راہداری کا غلط استعمال کر رہا ہے۔

بھارت کی جانب سے مزید دعویٰ کیا گیا کہ کرتارپور راہداری کو کاروباری میٹنگز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیاں اس حوالے سے شواہد اکٹھے کر رہی ہیں اور معاملہ جلد پاکستان کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

Back to top button