
مصطفیٰ کمال کا میڈیکل ڈیوائسز ‘میڈ اِن پاکستان’ بنانے پر زور، تاجروں اور برآمد کنندگان نے ٹیکس میں کمی کا مطالبہ کردیا
وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں نیشنل ہیلتھ سکیورٹی اسی وقت یقینی بنائی جا سکتی ہے جب ملک میں میڈیکل ڈیوائسز ‘میڈ اِن پاکستان’ ہوں اور درآمدات پر انحصار ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی تیاری نہ صرف مریضوں کو سہولت دے گی بلکہ قومی سلامتی اور صحت کے تحفظ کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
کراچی میں ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے آٹھویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ صحت نے کہا کہ پاکستان کو میڈیکل ڈیوائسز کے شعبے سے بڑی توقعات ہیں اور اس مقصد کے لیے تحقیق، جدت اور اعلیٰ معیار کی تیاری کو ترجیح دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کے نظام میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے بعد اب مدت 18 سے 36 ماہ کے بجائے صرف 20 دن رہ گئی ہے اور 500 ڈیوائسز کی منظوری پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایسا ماحول پیدا کر رہی ہے جہاں تاجر اور برآمد کنندگان اعتماد کے ساتھ مقامی تیاری میں سرمایہ کاری کریں، مریضوں کو سہولت ملے اور پاکستان برآمدات میں بھی آگے بڑھے۔
تاجروں اور برآمد کنندگان نے وزیرِ صحت کے عزم کو سراہا مگر فوری ٹیکس ریلیف کا مطالبہ بھی کیا۔ ایچ ڈی اے پی کے چیئرمین سید عمر احمد نے کہا کہ درآمدی ڈیوائسز پر موجودہ 18 فیصد سیلز ٹیکس ناقابل برداشت ہے اور اسے ادویہ کی صنعت کے برابر لایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی تیاری مستقبل ہے لیکن بھاری ٹیکس پیداوار اور درآمد دونوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کی طرح کانٹریکٹ مینوفیکچرنگ کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کے باوجود کئی فائلیں زیرِ التواء ہیں اور سرٹیفکیٹ جاری نہ ہونے کے باعث تاجروں اور برآمد کنندگان کو مالی نقصان اور مریضوں کو آلات کی کمی کا سامنا ہے۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے سی ای او ڈاکٹر عبیداللہ ملک نے کہا کہ میڈیکل ڈیوائسز رولز میں ترامیم وقت کی ضرورت ہیں تاکہ مقامی تیاری کو فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ کووِڈ-19 کے دوران ماسک، پی پی ایز، وینٹی لیٹرز اور آکسی میٹر جیسے آلات کی اہمیت سب پر واضح ہوگئی اور اب ڈریپ کو سہولت کار ادارہ بنانا ناگزیر ہے۔
ایچ ڈی اے پی کے سابق چیئرمین مسعود احمد نے کہا کہ وفاقی وزیرِ صحت اور ڈریپ کی قیادت کی کاوشوں کی بدولت تاجروں اور برآمد کنندگان کو سہولت ملی ہے جس سے مریضوں تک بروقت آلات کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔
سامان شفا فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر شاہد نور نے کہا کہ مقامی تیاری اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وزارتِ صحت اور ڈریپ بھرپور تعاون نہ کریں۔
تقریب کے دوران پروفیسر عبدالباری خان، پروفیسر عبدالغفار بَلو اور پروفیسر ٹپوسلطان کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز دیے گئے۔ اجلاس میں بڑی تعداد میں طبی ماہرین، تاجروں اور برآمد کنندگان کے نمائندے شریک ہوئے جبکہ اختتام پر گالا ڈنر اور نیٹ ورکنگ سیشن کا اہتمام کیا گیا……