بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

جعفر ایکسپریس کے مسافر بازیاب، تمام 33 دہشتگرد ہلاک، چار جوان، 21 شہری شہید

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب ہوگئے اور تمام 33 دہشتگرد ہلاک کردیے گئے، تاہم آپریشن شروع ہونے سے پہلے دہشت گردوں نے 21شہریوں کو شہید کیا۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام  میں گفتگو کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے دہشت گردوں نے بولان پاک کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا، وہاں جعفر ایکسپریس ٹرین آرہی تھی، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 مسافر موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دشوار گزار علاقہ ہے، دہشتگردوں نے پہلے یہ کیا کہ یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کر دیا گیا، جس میں آرمی، ایئر فورس، فرنٹیئر کور اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مرحلہ وار یرغمالیوں کو رہا کروایا گیا، یہ دہشتگرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائینڈ سے سیٹلائیٹ فون کے ذریعے رابطے میں رہے، کل شام تک 100 کے لگ بھگ مسافروں کو دہشتگردوں سے بحفاظت بازیاب کروا لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو بشمول خواتین اور بچوں کو بازیاب کروایا گیا اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا، شام کو جب فائنل کلیئرنس آپریشن ہوا ہے، اس میں تمام مغوی مسافروں کو بازیاب کروایا گیا، کیونکہ یہ دہشت گرد مسافروں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کررہے تھے اس لیے انتہائی مہارت اور احتیاط کے ساتھ یہ آپریشن کیا گیا۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ سب سے پہلے فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو جہنم واصل کیا، پھر مرحلہ وار بوگی سے بوگی کلیئرنس کی اور وہاں پر موجود تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہاں پر موجود تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے، اور ان کی کل تعداد 33 ہے، کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی بھی معصوم مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، لیکن کلیئرنس آپریشن سے پہلے جو مسافر دہشتگردوں کی بربریت کا شکار ہوئے اور شہید ہوئے، ان کی تعداد 21 ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ ریلوے پکٹ پر تعینات 3 ایف سی جوان شہید ہوئے جبکہ کل ایف سی کا ایک جوان دوران آپریشن شہید ہوا۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ موقع پر موجود تمام دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں، تاہم علاقے اور ٹرین کی کلیئرنس اور جانچ پڑتال ایس او پی کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مغوی مسافر جو آپریشن کے دوران دائیں، بائیں علاقوں کی طرف بھاگے ہیں، ان کو بھی اکٹھا کیا جارہا ہے، یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ کسی کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو سڑکوں پر، ٹرینوں میں، بسوں میں یا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور اپنے بیرونی آقاؤں کی ایما اور ان کی سہولت کاری پر نشانہ بنائیں۔

— فوٹو: اسکرین شارٹ
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، بالکل واضح کردوں کہ ان کو مارا جائے گا اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے نے گیمز کے رولز تبدیل کر دیے ہیں، کیونکہ ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جو لال دائرے میں تین کالے بلاگ نظر آرہے ہیں، یہ وہ جگہ ہے، یہ تین ٹولیاں ہیں، جس میں انہوں نے معصوم مسافروں کو بٹھایا ہوا تھا، اس کے ساتھ خودکش بمبار بیٹھے ہوئے تھے، یہی وجہ تھی کہ ہم بہت محتاط تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج جو فائنل کلیئرنس آپریشن ہوا، اس سے پہلے جو ہمارے جوان ہیں، انہوں نے پہلے خودکش بمباروں کا خاتمہ کیا، اس کے بعد یرغمال بنائے گئے مسافر وہاں سے بھاگے، اسی طرح جو پارٹی آپریشن کر رہی تھی، وہ بوگی میں گئی اور وہاں پر بھی پہلے خودکش بمباروں کو جہنم واصل کیا اس کے بعد بوگی سے بوگی کو کلیئر کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس لیے کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی بھی مسافر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جس میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، اس آپریشن میں پاکستان ایئر فورس بھرپور طریقے سے شامل تھی اور ان کی پوری سپورٹ تھی اس آپریشن میں۔

—فوٹو: اسکرین شارٹ
ان کا کہنا تھا کہ بہت ہی پروفیشنل طریقے سے آپریشن کیا گیا ہے، اور تمام 33 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔

سوشل میڈیا کے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ جیسے ہی واقعہ ہوتا ہے کہ تو چند منٹوں میں بھارتی میڈیا میں نہ صرف اس واقعے کی گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہو جاتی ہے، پرانی تصاویر، پرانی فوٹیجز کے علاوہ مصنوعی ذہانت سے بنی ہوئی ویڈیوز اور تصاویر بھی نشر کرنا شروع کر دی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگردوں اور ان کے آقاؤں کا گٹھ جوڑ پوری دنیا کے سامنے واضح ہو جاتا ہے، یہ پہلے بھی واضح ہے، جب کلبھوشن یادیو کا واقعہ ہوا کہ کس طرح وہ بلوچستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں بھی کچھ مخصوص سیاسی عناصر بھی بڑھ چڑھ کر اپنے سوشل میڈیا کو فعال کر لیتے ہیں، اور بجائے اس کے وہ ریاست پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں، وہ دہشت گردی کے اس بھیانک عمل کے لیے بے بنیاد جواز پیدا کرتے نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑا افسوس ہوتا ہے کہ کچھ ذاتی اقتدار کی ہوس میں کچھ عناصر قومی مفاد کو بھی بھیٹ چڑھا رہے ہیں، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے باشعور عوام ان تمام چیزوں کو نہ صرف دیکھ رہے ہیں بلکہ انتشاری سیاست کی پیچھے جو پیچیدہ ہاتھ ہیں، ان کو سمجھ آ رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر اندورنی امن عامہ اور قانون کا نفاذ کس کی ذمہ داری ہے، جو لوگ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایسے جھوٹے بیانیے بناتے ہیں، ان کو چاہے کہ پہلے خود تو اس معاملے میں قانون کا احاطہ کر لیں کہ آئین اور قانون اس معاملے میں کیا کہتا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ یہ جو دہشتگردی ہے، روزانہ کی بنیاد پر 107 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن افواج پاکستان کرتی ہے، آئے روز ہماری شہادتیں اور قربانیاں اس قوم، پوری دنیا کے سامنے مزاحمت کی علامت ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اصل جو سوال ہے کہ جس کی وجہ سے گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے، وہ تو یہ ہے، یہ بتایا جائے کہ وہ تمام عوامل جو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہیں، اور جن میں لیڈ سیاسی اور معاشرتی حوالے نے لینی ہے، اس کا کیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مثلاً پاکستان میں ٹیرر کرائم نیکسز ہے، اس معاملے کے کیا حالات ہیں، مثلاً قانون کے مطابق دہشت گردوں کو سخت سے سخت سزائیں ملنی چاہئیں، ہم وہاں کہاں کھڑے ہیں؟

اشتہار
Back to top button