بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء میں اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35اے ختم کرکے جموں کشمیر کو یونین ٹریٹری بنا ڈالا، پیر عبدالصمد انقلابی

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین جناب پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ، جو 14 اور 15 اگست 1947ء میں ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کے بعد یکم جنوری 1948ء کو ہندوستان نے خود مسئلہ جموں کشمیر کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں لیا اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے نتیجے میں جموں کشمیر دو حصوں میں بٹ گیا۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ 5 جنوری 1949ء میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے قرارداد منظور کر دی دیا جس کا دوسرا مرحلہ ریاست بھر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کا انعقاد کرنا تھا۔

حریت پسند رہنما نے کہا ہے کہ منقسم ریاست ہندوستان اور پاکستان کے تسلط میں چلی گئی اور ان دونوں حصوں کے سیاسی، دفاعی اور انتظامی امور مکمل طور پر ہندوستان اور پاکستان نے اپنے اپنے تصرف میں لےلئے، ان اختیارات کا دائرہ روز بروز وسیع اور گہرا ہوتا گیا، لیکن آج تک رائے شماری کا انعقاد عمل میں نہیں لایا گیا، یوں اس ریاست میں دینی، سیاسی، اقتصادی اور سماجی غیریقینیت میں اضافہ ہوتا گیا، بھارتی حکومت نے جموں کشمیر کے اس غیر یقینیت کو اپنے ظالمانہ پنجوں میں جکڑ لیا، یہاں تک کہ ہندوستان نے 5 اگست 2019ء کو غیر قانونی طور پر جموں کشمیر کو اپنے ملک کے ساتھ ضم کرکے جموں کشمیر اور لداخ کو دو الگ الگ یونین ٹریٹریاں بنادیا ہے۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے اپنی آزادی کے لئے 77 سالوں میں مال، جان، آبرو اور خاندانوں کی بے دخلی ، بے خانمانی اور مہاجرت کی ناقابل برداشتت قربانیاں پیش کی مگر آج تک رائے شماری کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ ہندوستان میں جموں کشمیر کے لوگوں کی عزت نفس کو مجرح کرنے، ان کو بول چال اور سفر کے حقوق سے محروم کرنے اور کالے قوانین کے ذریعے سے زندگی بھر جیلوں میں مقید رکھنے یا سزائے موت دینے کے قوانین کا تو سب کو علم ہے لیکن جموں کشمیر کے لوگوں کو اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لئے بین الاقوامی اور پاک ہند کے دو طرفہ معاہدوں کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء میں یہ طے کرلیا کہ اب وہ خود ہی مسئلہ جموں کشمیر کا حل نکال کر دکھائیں گے، تو انہوں نے 5 اگست 2019ء کو اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35اے ختم کرکے جموں کشمیر کو یونین ٹریٹری بنا ڈالا اور پاکستان کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں خاص کر شملہ معاہدہ کی دھجیاں فضائے بسیط میں بکھیر دیں اور کسی نے اس سے پوچھا تک نہیں کہ یہ تم کس آئین اور قاعدے قانون کے مطابق کر رہے ہو۔

اشتہار
Back to top button