بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

زیادہ بچے پیدا کریں فی بچہ75ہزار ڈالر انعام ملے گا

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش بڑھانے کے لیے نئی ترغیب

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش بڑھانے اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے فی بچہ پچہتر ہزار ڈالر سے زیادہ  انعام  کا اعلان کیا گیا ہے۔ سب سے کم شرح پیدائش والے ملک جنوبی کوریا کو آبادی میں کمی کے بحران کا سامنا ہے۔

جنوبی کوریا کی تعمیراتی کمپنی بویونگ گروپ نے ملک کی انتہائی کم شرح پیدائش کو بڑھانے میں مدد کرنے کے ایک پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ سیول میں واقع کمپنی نے ایک بیان جاری کرکے بتایا کہ وہ ملازمین کو ہر بار بچہ پیدا کرنے پر 100ملین کورین ون (75359 ڈالر) انعام کے طور پر پیش کرے گی۔ یہ پیش کش کمپنی کے تمام مرد و خواتین ملازمین کے لیے ہے۔

کمپنی نے بیان میں مزید کہا کہ وہ 2021 سے اب تک 70 بچوں کو جنم دینے والے ملازمین کو مجموعی طورپر سات ارب کورین ون (5.27 ملین ڈالر) کی نقد رقم بھی ادا کرے گی۔’دی کوریا ٹائمز’ کی رپورٹ کے مطابق اپنے ملازمین کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک بڑی رقم مختص کرنے کا یہ فیصلہ جنوبی کوریا میں کسی بھی کمپنی یا تنظیم کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا ہے۔ اخبار کے مطابق یہ پیش کش خاندان کو شروع کرنے اور ان کی پرورش میں ملازمین کی مدد کرنے کے کمپنی کے عزم کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم ہے۔ سال 2022 میں فی جنوبی کوریائی خاتون متوقع بچوں کی اوسط تعداد صرف 0.78 تھی۔ پچھلے سال اس میں مزید کمی آنے کا خدشہ ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں اصولی طورپر آبادی کی شرح کو مستحکم رکھنے کے لیے کم از کم 2.1 کی شرح پیدائش کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے  جنوبی کوریا میں سیلاب سے 39 ہلاک

شرح پیدائش میں کمی کے رجحان کو بدلنے کے لیے جنوبی کوریا کی مرکزی اور مقامی حکومتیں بچے پیدا کرنے والے ہر فرد کو نقدی اور دیگر فوائد فراہم کرنے پر غور کررہی ہیں۔ غربت سے ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کرنے والے جنوبی کوریا میں سماجی تحفظ بہت زیادہ مستحکم نہیں ہے۔ او ای سی ڈی ملکوں میں یہ اپنے سماجی شعبے پر سب سے کم خرچ کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بہت سے یورپی ملکوں، جہاں “بے بی بونس” لاگو ہے، کے مقابلے میں جنوبی کوریا کی اسکیمیں زیادہ فراخ دل ہیں۔

Back to top button