بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

کے۔ الیکٹرک کی بجلی چوروں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی ستمبر میں بجلی چوری کے 24,000 واقعات رپورٹ ہوئے، ترجمان کے الیکٹرک

نگران وزیرتوانائی کی جانب سے بجلی چوری کے خلاف ملک گیر مہم کے اعلان کے تقریباً ایک ماہ میں کے۔ الیکٹرک نے اپنی ڈسٹری بیوشن ٹیموں کی مدد سے 24,000 کارروائیاں کیں، جہاں 40 ملین سے زائد یونٹس چوری کیے جارہے تھے۔

کے۔ الیکٹرک بجلی چوری کے خلاف کارروائیاں مستقل بنیادوں پر جاری رکھتی ہے، جس کا مقصد نیٹ ورک کو محفوظ بنانا اور نقصانات کو کم کرنا ہے۔ 2023 کے آغاز سے کے۔ الیکٹرک کی ڈسٹری بیوشن ٹیموں نے غیرقانونی کنڈے ہٹانے کی 14,000سے زائد مہم چلائیں، جو اوسطاً 60 کارروائیاں یومیہ بنتی ہے۔ ان کارروائیوں کے دوران 130,000 کلوگرام سے زائد کنڈے ہٹا ئے گئے۔

مزید برآں حکومت پاکستان اور حکومت سندھ کی ہدایات کے مطابق پاوریوٹیلیٹی نے سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے مختلف مقامی تھانوں میں 759 ایف آئی آرز درج کرائیں۔ یہ ایف آئی آر ممنوعہ ہائیڈرنٹس، جنریٹر اور کنڈا مافیا کے خلاف درج کرائی گئیں، جو غیرقانونی طور پر بجلی استعمال کررہے تھے۔ ان ایف آئی آر سے 41.5 ملین روپے وصول ہوئے، جب کہ 500 سے زائد واقعات میں 192 ملین روپے سے زیادہ وصول ہوئے، جب صارفین کو بجلی چوری کے الزام میں پکڑا گیا تو انہوں نے ایف آئی آر درج ہونے سے قبل ہی اپنے بل ادا کردیے۔

ترجمان کے۔ الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بجلی کی چوری نہ صرف نیٹ ورک کے حفاظتی پروٹوکول کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ کسی بھی علاقے میں بجلی کی فراہمی کو بھی متاثر کرتی ہے، جس سے لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ کے۔ الیکٹرک کے علم میں ہے کہ موجودہ معاشی صورتحال حال سے صارفین کی ادائیگی کا رجحان متاثر ہوا ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی شہر کے مختلف علاقوں میں سہولت کیمپس لگاتی ہے۔ ان کیمپوں میں صارفین کو واجبات کی آسان ادائیگی میں سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ صارفین ریگولر کنکشنز کے لیے کے۔ الیکٹرک کسٹمر کیئر سینٹر کے علاوہ ان سہولت کیمپوں میں بھی درخواست دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے  کے۔ الیکٹرک کی جانب سے پاور پلانٹس کیلئے جنریشن ٹیرف کی درخواست دائر

ترجمان کے۔ الیکٹرک نے علاقے کے منتخب نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ بجلی کی چوری کی حوصلہ شکنی اور باقاعدگی سے بل کی ادائیگی کے کلچر کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہ تعاون بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہوگا۔

Back to top button