بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل  سینیٹ کی ترامیم کے ساتھ   قومی اسمبلی  سے  کثرت رائے سے دوبارہ منظور

عبدالاکبر چترالی نے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کی مخالفت کردی

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی سینیٹ کی ترامیم کے ساتھ   قومی اسمبلی  کثرت رائے سے دوبارہ منظوری دے دی جب کہ جماعت اسلامی کے  رہنما  عبدالاکبر چترالی نے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کی مخالفت کردی ،نجکاری مسئلے کا حل نہیں ہے اچھا ہے ریلوے اور الیکشن کمیشن کی بھی نجکاری کر دی جائے جن اداروں کی پہلے نجکاری ہوئی ان کے ملازمین کا پرسان حال نہیں، پی پی، ن لیگ دور میں سیاسی بھرتیاں ہوئیں، اب انہیں نکال رہے ہیں دیگر ارکان نے کہا ہے کہ اگر پی ائی اے کو پرائیویٹائز کرنا تھا تو پھر ہمیں بھی  او ایل ایکس پر ڈال دیں۔

پیر کو ایوان میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل  ایوان بالا کی ترامیم کے ساتھ پیش کیا انھوں  نے ایوان کو بتایا کہ سینیٹ میں بحث و مباحثہ کے بعد بل پاس ہوا ہے۔ وزیر قانون  نے کہا ہے کہ پیمرا اتھارٹی بل اس لیے واپس لیا گیا کہ اسے کالا قانون کہا جا رہا تھا، اگر ورکنگ جرنلسٹ اس بل کو واپس لینے کے حق میں نہیں تو اسے ہاؤس کی پراپرٹی رہنے دیا جائے گا۔پیمرا آرڈیننس ترمیمی بل پر کچھ حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا، تین روز سے مشاورت ہو رہی تھی، صحافتی تنظیموں کی طرف سے کہا گیا تین سے چار ترامیم پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیر اطلاعات نے متنازع شقوں کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

بل میں کہا گیا دو ماہ کے واجبات نہ دینے والے چینلز کو دو کروڑ جرمانہ کیا جائے گا۔ پی آئی اے کارپوریشن ترمیمی بل وزیر قانون  نے پیش کیا تو اراکین اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔جماعت اسلامی کے رکن عبدالاکبر چترالی نے اعتراض اٹھایا کہ جن اداروں کی پہلے نجکاری ہوئی ان کے ملازمین کا پرسان حال نہیں، پی پی، ن لیگ دور میں سیاسی بھرتیاں ہوئیں، اب انہیں نکال رہے ہیں، پی آئی ایکی نجکاری مسئلے کا حل نہیں ہے اچھا ہے ریلوے اور الیکشن کمیشن کی بھی نجکاری کر دی جائے۔آغارفیع اللہ نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری اور ملازمین کو بیروزگار کیا جا رہا ہے ہماری جماعت کوایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

مزید پڑھیے  وزیراعظم کا پاک ترک مضبوط اقتصادی شراکت داری کے قیام کی اہمیت پر زور

سائرہ بانو نے کہا کہ حکومت ایک بھی ادارہ ابھی تک نہیں سنبھال سکی ادارہ کوئی بھی پرائیوٹائزکرسکتاہے اتنی بڑی قانون سازی کی کیاضروت، سوچی سمجھی سازش کے تحت پی آئی ایکو تباہ کیا گیا۔ نہیں کہنا چاہتی کہ حکومت  پی آئی اے کو ائیر فورس ون بنانا چاہتی ہے۔حکومت نے جاتے جاتے پائلیٹوں کو بھرتی کرنے کے لئے بل پاس کیا۔اس قانون میں لکھا ہے کہ ریٹائرڈ پائلٹ بھرتی کریں گے یعنی کریڈٹ پائلٹ نہیں چاہیے۔ والدین نے مشکل سے پڑھا کر جن بچوں کو فلائنگ کلب میں ڈالا ،انہیں نوکری کہاں سے ملے گی۔؟ایک ایجنڈے کے تحت ارشد ملک کو لایا گیاایک ایجنڈے کے تحت ہی ایک وزیر کو پیپر پڑھنے کو دیا گیا تھا۔ ان کے بیان کے ذریعے پی آئی اے کو بٹھا دیا گیا ۔اب منصوبے کے تحت 80 ریٹائرڈ پائلٹ لانے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔اگر پی ائی اے کو پرائیویٹائز کرنا تھا تو پھر ہمیں بھی  او ایل ایکس پر ڈال دیں، موجودہ حکمران کوئی ادارہ نہیں سنبھال سکتے۔پی آئی اے کو لیز پر دینا یا بیچنا  تھا یہ تو کوئی بھی ساجھا ماجھا کر سکتا تھا۔

وزیرقانون اعظم تارڑ نے  کہا کہ اس بل کی وجہ سے کسی کی نوکری نہیں جائیگی، اس بل میں جدید جہازوں کو خریدنے کی ترامیم کی گئی ہیں، یورپ،برطانیہ کی فلائٹس بندہونے سے سالانہ85ارب کا خسارہ ہے اس بل کوآج ہی پاس کیاجائے۔اراکین کے تحفظات کے باوجود ایوان میں پی آئی اے کارپوریشن بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں قومی کمیشن برائے اقلیت کے قیام کا قانون وضع کرنے کا بل موخربل کردیا۔

مزید پڑھیے  صدر مملکت نے نیب ترمیمی بل 2022بغیر دستخط کے واپس کر دیا

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی کو بھیجا جا رہا ہے، منگل کواجلاس کے ضمنی ایجنڈے میں شامل کر لیا جائے گا۔قومی اسمبلی نے وفاقی عدالتی کارروائی کی خدمت قائم کرنے کا بل (وفاقی عدالتی کارروائی کی خدمت بل)منظور کر لیا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے پی آر اے کے واک آوٹ کے حوالے سے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ  پیمرا بل اس ایوان سے منظور ہواتو خوشیاں منائی گئیں ،پیمرا بل کی وجہ سے دوماہ اگر کوئی میڈیا مالک تنخواہ نہیں دے گا تو اس کے اشتہارات بند کئے جاسکتے تھے ، پیمرا بل سینیٹ میں گیا تو قائمہ کمیٹی میں وزیر اطلاعات نے پورا بل ہی واپس لے لیا، صحافیوں کا مطالبہ ہے کہ اگر آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے وارنٹ کے بغیر چھاپہ مارنے کی شق واپس لیکر باقی بل منظور کیا جاسکتا ہے تو پیمرا بل بھی کسی متنازعہ شق کو واپس لیکر منظور کیا جاسکتا ہے۔ صحافیوں کا مطالبہ ہے کہ بل یا تو منظور کیا جائے یا پھر کم از کم واپس نہ لیا جائے، بل واپس لینے کے بجائے اسے ہاؤس کی پراپرٹی بنانا درست ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ پریس گیلری اور ہاؤس کا بڑا رشتہ ہے ان کے تحفظات دور ہونے چاہیں۔قومی اسمبلی نے وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس سائنسز و ٹیکنالوجی ترمیمی بل منظور کرلیا، قومی اسمبلی نے اعلی تعلیمی کمیشن ترمیمی بل 2023 بھی منظور کرلیا۔ مذکورہ بل ایوان بالا سے پہلے ہی منظور ہوچکے۔

مزید پڑھیے  اللہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے، صدر علوی

بعد ازاں سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل شام پانچ بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔

Back to top button