بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں ہوا تو حکومت نے پلان بی تیار کرلیا، اسحاق ڈار

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت 2.6 ارب ڈالر کے حصول کے لیے راستے بنانے کی کوشش کر رہی ہے جو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے زیر التوا قرض پروگرام کا حصہ ہے۔

نجی ٹی وی چینل پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کی تمام تیکنیکی معاملات 9 فروری کو مکمل کردی تھیں، جبکہ یہ جائزہ ستمبر 2022 تک تھا۔

آئی ایم ایف سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ ہم 300 ارب ڈالر تک اقدامات کریں تو ہماری کوشش تھی کہ آدھا حصہ اپنے اخراجات میں کمی اور آدھا حصہ سرمایہ پر اقدامات کریں لیکن حتمی طور پر طے ہوا کہ 215 ارب کے ٹیکسز اور 85 ارب کے اخراجات کم کریں گے اور یہ سب کچھ ہوچکا ہے اور دونوں اطراف سے اس پر اتفاق ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ نہ صرف معاملہ طے ہوگا بلکہ یہ میری فہرست ہے کہ نویں جائزے سے تقریباً ایک ارب ڈالر ملنے ہیں اور مجموعی طور پر پروگرام کے 2.6 ارب ہمیں نہیں ملے ہیں، دسواں جائزہ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ایک دو دن بہت اہم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم ایسا کوئی راستہ نکالیں جس کے لیے ہمارے اجلاس مستقل ہو رہے ہیں اور میں کافی حد تک مطمئن ہوں اور امید ہے قوم کو اچھی خبر ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ کل تک ہمارے درمیان جو اعداد شمار کا تبادلہ ہوا ہے، اس کے مطابق امید ہے کہ ہم نواں جائزہ مکمل کریں گے اور ہم راستہ نکالیں گے کہ ہمیں نہ صرف نویں جائزے کے پیسے ملیں بلکہ بقایہ جات بھی پاکستان کو ملیں۔

مزید پڑھیے  ملک کو آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کی غلامی میں دے دیا گیا ہے،

وزیرخزانہ نے کہا کہ اگر معاہدہ نہیں ہوا تو حکومت نے پلان بی تیار کرلیا ہے لیکن مزید تفصیلات سے آگاہ کرنا اس وقت قومی مفاد میں نہیں ہوگا۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے یہ بیان آئی ایم ایف کے ساتھ نویں جائزے کی تکمیل کے لیے ہونے والی مذاکرات کے بعد آیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان نے 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت پر اتفاق کرلیا تھا اور 1.2 ارب ڈالر کی قسط باقی ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ نواں جائزہ گزشتہ برس اکتوبر میں مکمل ہونا تھا لیکن تاحال حکومت اس میں کامیاب نہیں ہوئی تاہم اب پر امید ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے حال ہی میں آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات ہوئی اور مسلسل رابطے جاری ہیں۔

آئی ایم ایف کے ساتھ مذکورہ معاہدہ 30 جون کو اختتام پذیر ہوگا لیکن نواں جائزہ مکمل نہیں ہوا اور دسویں جائزے کے تحت 1.4 ارب ڈالر بھی زیرالتوا ہیں۔

Back to top button