بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

خواتین کو اسلامی شریعت کے مطابق آرام دہ اور خوشحال زندگی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، افغان سپریم لیڈر

افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلامی طرز حکمرانی کو اپنانے سے خواتین کو ’روایتی جبر‘ سے بچایا جا رہا ہے اور خودمختار اور باوقار انسان کے طور پر ان کی حیثیت بحال ہو گئی ہے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اپنے بیان میں کہا کہ خواتین کو اسلامی شریعت کے مطابق آرام دہ اور خوشحال زندگی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان طالبان کی حکومت میں خواتین اپنے حقوق سے محروم ہیں اور منظم صنفی تفریق سے خبردار کیا گیا تھا۔

اگست 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے طالبان حکام نے لڑکیوں اور خواتین پر ہائی اسکول یا اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعات میں جانے پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ ان کو پارکوں، جم اور عوامی حماموں میں جانے سے بھی روک دیا گیا ہے اور گھر سے نکلتے وقت پردہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

افغانستان میں خواتین کو اقوام متحدہ یا دیگر این جی اوز میں ملازمت کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے جبکہ متعدد خواتین سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرف کیا گیا ہے یا تو انہیں گھر پر رہ کر تنخواہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تاہم سپریم لیڈر نے کہا کہ معاشرے کا آدھا حصہ خواتین کی بہتری کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام محکموں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ خواتین کو شادی کرنے، وراثت کے حصول اور دیگر حقوق کی حاصلات کے لیے مدد کی جائے۔

مزید پڑھیے  ڈیجیٹل اکانومی کی جانب تیز پیش رفت پاکستانی خواتین کو کاروباری سرگرمیوں میں معاون ثابت ہو رہی ہے: مسعود خان

سپریم لیڈر نے کہا کہ دسمبر 2021 میں جاری ہونے والے چھ نکاتی حکم نامے میں خواتین کو ان کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکم نامے میں دیگر چیزوں میں جبری شادیوں پر پابندی، خلا اور وراثت کے حقوق شامل ہیں۔

ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا کہ خواتین کے حجاب اور گمراہی سے منسلک ماضی کے 20 سالہ قبضے کے ناقص رجحانات جلد ختم ہوں گے۔

Back to top button