بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پرویز خٹک ہمارے بڑے ہیں، ان کو بولنے کا حق ہے، حماد اظہر

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے وزیر دفاع پرویز خٹک نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں صرف اپنے حلقے میں گیس کے نئے کنکشن سے متعلق بات کی، میں نے ان کو بریفنگ دی جس پر وہ مطمئن ہوئے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران حماد اظہر نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے متعلق غیر ضروری خبریں چلائی گئیں، پرویز خٹک نے صوبے میں گیس بحران کی بات نہیں کی ۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے حلقے میں نئے گیس کنکشن سے متعلق بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک ہمارے بڑے ہیں اور پارٹی کے سینئر رہنما ہیں، ان کو بولنے اور بات کرنے کا حق ہے، پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت ہے جس میں کھل کر بات کرنے کی اجازت ہے، ہم صحیح معنوں میں جمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہیں، جمہوری روایات کی پاسداری صرف پارلیمانی پارٹی میں نہیں بلکہ وفاقی کابینہ میں بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک نے یہ نہیں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گیس نہیں مل رہی، انہوں نے اپنے حلقے میں نئے گیس کنکشن نہ ملنے سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ہم نے ان کو بتایا کہ فی الحال ہم نے نئے گیس کنکشن پر پابندی لگا رکھی ہے، جیسے ہی نئے گیس کنکشن پر عائد پابندی ہٹے گی ان کے علاقے کو کنکشن فراہم کر دیے جائیں گے۔

حکومت سندھ کی جانب سے گیس بحران پر کی جانے والی تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گیس بحران پر صوبائی حکومت سندھ کارڈ کھیلتی ہے، سندھ میں جو گیس پیدا ہوتی ہے اس کا 50 فیصد حصہ تو صوبے میں ہی رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں جو صنعت لگی ہوئی ہے وہ 500 سے 600 روپے کے ٹیرف پر لگی ہوئی ہے جبکہ جو صنعت پنجاب میں لگی ہوئی ہے وہ 2 ہزار 700 روپے کے ٹیرف پر لگی ہوئی ہے، سندھ حکومت کے رہنماؤں کے گیس بحران سے متعلق الزامات بے بنیاد اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہیں۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسٹیٹ بینک کو خود مختار کرنے کے لیے صرف دعوے کیے گئے، 2015 میں مسلم لیگ (ن) بھی اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون لے کر آئی تھی جس کے تحت انہوں نے بھی کچھ حد تک اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی، ترقی یافتہ ممالک میں اسٹیٹ بینک بہت خود مختار ہیں، اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے سے ملک کی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام آئے گا اور غیر سیاسی طویل المدتی مالیاتی پالیسی بنائی جاسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری نوٹ چھاپ کر جعلی ترقی جیسے (ن) لیگ نے اپنے آخری سال میں دکھائی جیسے اقدامات کو روکنے میں مدد دے گی، اسٹیٹ بینک کو خود مختار کرنا کوئی سیکیورٹی رسک نہیں ہے، بینک کے تمام عہدیداران کے تقرر کا اختیار حکومت کے پاس ہی رہے گا۔

حماد اظہر نے بتایا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 3 سال کے دوران ملک میں بنیادی اصلاحات کی ہیں، خاص طور پر ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے زرعی شعبے کی اصلاحات پر توجہ دی گئی جس کے ملکی معیشت پر اثرات ظاہر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اصلاحات کے باعث گزشتہ سال ملک میں ریکارڈ فصلیں ہوئیں، ماضی میں شوگر مافیا کسانوں کو گنے کی قیمت کم دیتا تھا، ہم نے کسانوں کو ان کا حق دلانے کی کوشش کی، زرعی سیکٹر کی ترقی کے باعث یوریا کی طلب زیادہ ہے اس وجہ سے دستیابی میں کمی نظر آرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے مافیاز کو توڑا، ماضی میں شوگر مافیا کسانوں کو ان کا حق نہیں دیتا تھا، گنے کا ریٹ 150 روپے فی من مقرر تھا لیکن ملوں کی جانب سے 135 روپے دیا جاتا تھا جس کے متعلق کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کسان کو 250 سے 300 روپے فی من مل رہے ہیں، کپاس اور گندم کے ریٹ کو بھی عالمی مارکیٹ کے مطابق لایا گیا تاکہ کسان خوشحال ہو، حکومت پاکستان کے اقدامات سے زراعت کے شعبے میں بہتری آئی، کسان کے پاس سرمایہ آیا جس سے وہ مزید بہتر کاشت کاری کرنے کی پوزیشن میں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کھاد کی قلت کی موجودہ نظر آنے والی صورتحال کسان کی قوت خرید میں اضافے کے باعث کھاد کی طلب میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے ہے، ملک میں کھاد کا بحران نہیں، حالیہ سالوں میں ملک میں کھاد کی پیدوار ریکارڈ سطح پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ پر بہت بات کی جاتی ہے، اس کی وجہ درآمدی و مہنگے کوئلے کے پلانٹس اور درآمدی ایل این جی پلانٹس ہیں، ماضی کی حکومت کا سارا دارومدار مہنگے پلانٹس لگانے پر تھا، اگر مقامی کوئلے پر پلانٹ لگائے جاتے تو اس سے ملکی خزانے اور عوام پر زیادہ بوچھ نہیں پڑھتا۔

حماد اظہر نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے اگر ڈیم بنانے پر توجہ دی ہوتی تو ایک روپے کی فیول کاسٹ ایڈجمسنٹ نہ کرنی پڑھتی، جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی ضروریات کے پیش نظر 10 ڈیمز زیر تعمیر ہیں، پاکستان میں 2030 تک 70 سے 80 فیصد بجلی مقامی ذرائع، مقامی کوئلے یا قابل تجدید وسائل سے بن رہی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام اصلاحات ہیں جن کے باعث ہم ملک میں استحکام دیکھ رہے ہیں، آج ملک کے ٹیکس بیس میں اضافہ ہو رہا ہے، اس سال ہم 6 ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کریں گے، اس سال کے آخر تک 30 ارب ڈالر کی برآمدات کریں گے، شرح نمو 5 فیصد تک لے کر جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے اپنی حکومت کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پر دنیا پاکستان کی کارکردگی کی تعریف کر رہی ہے جبکہ کورونا وائرس کے دوران بھی حکومت کی کارکردگی شاندار رہی، صحت کارڈ کا اجرا حکومت کا کارنامہ ہے، پی ٹی آئی حکومت نے کئی سیکٹرز میں تاریخی اصلاحات کیں اور اصلاحات کا یہ سلسلہ اگلے پانچ سال بھی جارہے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے ڈیمز بنانے پر توجہ دینی ہے، یہ ڈیمز کی دہائی ہے، ہم نے بڑے ڈیم بناکر ملک میں پانی اور بجلی کے بحران پر قابو پانا ہے، ہم بجلی کی جنریشن کو چھوڑ کر بجلی ٹرانسمیشن پر توجہ دے رہے ہیں، ہم نے آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کی ہے۔

Back to top button