بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پاکستان کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کی اجازت نہ ملنا افسوسناک،دفتر خارجہ

پاکستان کو اجلاس میں خطاب کی اجازت نہیں دی گئی اور دوسری طرف سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کوپاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا۔زاہد حفیظ

پاکستان نے افغانستان کی صورت حال پر سلامتی کونسل میں ہونے والے اجلاس میں خطاب کی اجازت نہ ملنے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پاکستان افغانستان کا قریب ترین ہمسایہ ملک ہے اور پاکستان کا افغان امن عمل میں کردار پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، اس کے باوجود پاکستان کو سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کی اجازت نہ دینا افسوس ناک ہے۔

ترجمان کا کہنا ہےکہ پاکستان کو اجلاس میں خطاب کی اجازت نہیں دی گئی اور دوسری طرف سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کوپاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کے نمائندے نے بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے، پاکستان ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ اس معاملے پر پاکستان نے اپنا مؤقف سلامتی کونسل کے اراکین کے سامنے رکھا ہے،پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا مؤقف پہلے بھی عالمی برادری کے سامنے رکھ چکا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہےکہ پاکستان واضع کرنا چاہتا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، صرف مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہی امن اور سلامتی کا واحد راستہ ہے، اس مقصد کے لیے بین الاقوامی برادری کے تعاون سے اور پاکستان کی مثبت کوششوں نے دوحہ امن عمل میں اہم سنگ میل حاصل کیے جس میں امریکا طالبان امن معاہدہ اور بین الافغان مذاکرات کا آغاز شامل ہے۔

ترجمان نے کہا ہےکہ امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہونےکا وقت قریب ہے ، اس لیے پاکستان افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور بین الافغان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہونےکو سنجیدگی سے دیکھتا ہے، ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام یقینی بنائیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہناہے پاکستان نے افغانستان کے تمام متحارب فریقوں پر زور دیا ہےکہ وہ عسکریت پسندی ترک کرکے امن مذاکرات میں شامل ہوں اور ایک وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیے کے لیے مل کر کام کریں اور یہ سب کے لیے ضروری ہے کہ ایسے لوگوں سے آگاہ رہیں جو افغانستان اور خطے میں دوبارہ امن و استحکام نہیں چاہتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہاکہ ہم ایک بار پھر افغان حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ الزام تراشی سے باز رہے اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کے ساتھ بامقصد بات چیت کرے۔

Back to top button