
پاکستان میں 71 فیصد دفتری ملازمین کو سائبر حملوں کا خدشہ: کیسپرسکی سروے
کاروباروں کے سائبر خطرات کا شکار ہونے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ یا تو اپنے خطرے کو کم سمجھتے ہیں یا اپنے موجودہ دفاعی نظام کو حد سے زیادہ مضبوط تصور کرتے ہیں۔ کیسپرسکی کے حالیہ سروے ”دفتر میں سائبر سیکیورٹی: ملازمین کا علم اور رویہ” کے مطابق، پاکستان میں کمپیوٹر استعمال کرنے والے 71.3 فیصد افراد نے کہا ا کہ ان کی کمپنی کو سائبر حملے کا سامنا ہونے کا قوی امکان ہے۔
سائبر حملے کے ممکنہ نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے، 73.8 فیصد ملازمین نے خیال ظاہر کیا کہ اس سے کمپنی کو سنجیدہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔ خطرات کا یہ ادراک صرف عمومی سائبر سیکیورٹی آگاہی سے نہیں، بلکہ ادارے میں پیش آنے والے ماضی کے واقعات کے علم سے بھی ہے: 53 فیصد جواب دہندگان نے اعتراف کیا کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران ان کے ادارے میں سائبر حملے ہوئے، جبکہ مزید 19 فیصد نے کہا کہ انہوں نے ایسے واقعات کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے سنا ہے۔
سروے سے ظاہر ہوا کہ زیادہ تر افراد سائبر سیکیورٹی کو آئی ٹی کے شعبے کی ذمہ داری سمجھتے ہیں، جبکہ 23 فیصد نے اعلیٰ انتظامیہ اور 12.8 فیصد نے قانونی اور مالیاتی شعبے کے ملازمین کو بھی اس سلسلے میں اہم قرار دیا۔ صرف 37.8 فیصد ملازمین نے سائبر سیکیورٹی کو ایک ایسا معاملہ سمجھا جو کہ پوری تنظیم کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔
کیسپرسکی کے میٹا ریجن کے منیجنگ ڈائریکٹر، توفیق درباس کے مطابق ”آج کے ڈیجیٹل دور میں، سائبر سیکیورٹی ایک مشترکہ ذمہ داری ہے جو صرف آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ تک محدود نہیں۔ ہر ملازم کو بدلتے ہوئے خطرات کے خلاف چوکس رہنا چاہیے۔ باقاعدہ تربیت، موزوں آئی ٹی حل، واضح پالیسیاں، اور واقعہ سے نمٹنے کا منصوبہ، ادارے کی سائبر مزاحمت کے لیے ناگزیر ستون ہیں۔ جب ہر رکن باخبر اور تیار ہو، تو ادارہ سائبر حملوں کے خلاف زیادہ مضبوطی سے کھڑا ہوتا ہے۔”
کیسپرسکی کا ماننا ہے کہ دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ملازمین کی تربیت ضروری ہے کیونکہ انسانی غلطی اکثر سائبر سیکیورٹی کی خلاف ورزی کا سبب بنتی ہے۔ کیسپرسکی آٹو میٹڈ سکیورٹ اوئیرنیس پلیٹ فارم جیسے حل عملی تربیت فراہم کرتے ہیں، جیسے کہ مشتبہ ای میلز اور لنکس کی شناخت۔ کیسپرسکی ڈیجیٹیل فٹ پرنٹ انٹیلیجنس، کمپنی کے ڈیجیٹل اثاثوں پر بیرونی خطرات کی نگرانی میں مدد دیتا ہے، خاص طور پر کریڈینشل لیکس کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔ کیسپرسکی نیکسٹ پروڈکٹ لائن جیسے مؤثر حل اپنائیں، اور ملازمین کو مشتبہ سرگرمی رپورٹ کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔
یہ سروے 2025 میں تحقیقاتی ادارے ٹولونا نے کیسپرسکی کی درخواست پر کیا۔ اس میں سات ممالک—ترکی، جنوبی افریقہ، کینیا، پاکستان، مصر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات—سے کمپیوٹر استعمال کرنے والے 2800 ملازمین اور کاروباری مالکان سے آن لائن انٹرویوز کیے گئے۔