بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

حکومت جنگی جرائم میں ملوث اسرائیلی فوجیوں کو سری لنکا آنے سے روکے: سول سوسائٹی

 ایسے اسرائیلی جو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف مظالم کا حصہ ہوں انہیں سری لنکا سیر کے لیے اور چھٹیاں گزارنے نہ آنے دیا جائے۔

سول سوسائٹی نے سری لنکا کی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ حکومت جنگی جرائم میں ملوث اسرائیلی فوجیوں کو سری لنکا آنے سے روکے جائے اور اسرئیلی شہریوں کی سخت سکریننگ کی جائے ۔غیرملکی خبررساں ادرے کے مطابق سری لنکا میں آنے والے جنگی جرائم میں ملوث مبینہ اسرائیلی فوجیوں کی سخت سکریننگ کا سول سوسائٹی کی طرف سے مطالبہ سامنے آ یاہے۔

سول سوسائٹی کی طرف سے ایک ریلی کے موقع پر شرکا ء نے اس سلسلے میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل سے آنے والے سیاحوں کی سخت سکریننگ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جنگی جرائم میں ملوث اسرائیلی سری لنکا نہ داخل ہو سکیں۔

یہ اطلاعات پہلے بھی سامنے آچکی ہیں کہ اسرائیلی فوج جو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک ہیں اسرائیلی حکومت انہیں نارمل کرنے کے لیے کچھ عرصے کے لیے ‘ ری لیکسنگ ‘ کی خاطر غزہ سے دور دنیا کے مختلف ملکوں میں بھیج رہی ہے۔ سری لنکا کی سول سوسائٹی نے سیاحوں کے روپ میں جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی فوجیوں کی آمد روکنے کے لیے اپنی حکومت سے ان کی سکریننگ سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی ایک تنظیم نے ایک شخص کی اسی طرح کی نشاندہی کی تھی کہ سری لنکن حکومت اسے گرفتار کرے۔بلجیئم میں قائم ادارہ جو کہ ان اسرائیلی فوج کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے جو غزہ میں جنگی جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ اس بیلجیئم کے ادارے کی طرف سے ایک شخص جس کا نام گال فیرین بک بتایا گیا ہے نشاندہی کی تھی۔ گال فیرین بک اسرائیلی انفنٹری بریگیڈ سے وابستہ ہے۔اس اسرائیلی فوجی نے 9 اگست کو فیس بک پر اپنے اکانٹ سے ایک پوسٹ کی گئی ایک تصویر میں دکھایا ہے کہ وہ ایک ایسی اسرائیلی فوجی گاڑی میں سوار ہے جو غزہ میں ہلاک کیے جا چکے فلسطینیوں کے اعضا کے اور پر سے گزر رہی ہے۔ بیلجیئم کی اس این جی او نے اسی نوعیت کی تصویر کے حوالے سے ایک اسرائیلی فوجی کو بھی نمایاں کیا ہے۔ اس پر سری لنکن سول سوسائٹی نے بھی ایسے اسرائیلی فوجیوں کو سری لنکا داخل ہونے کی آواز اٹھائی ہے۔

تاہم اسرائیلی کے ٹی وی 12 چینل نے خبر دی ہے کہ گال فیرین بک سری لنکا سے بھاگ گیا ہے تاکہ گرفتاری سے بچ سکے ۔ اس کی وجہ سے سری لنکا میں دوسرے اسرائیلیوں کے لیے بھی مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔سری لنکا میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم وکیل سواستھیکا اورلنگھم نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے’ ہمارا احتجاج غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ہے اور ہم نے سری لنکن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اسرائیلی جو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف مظالم کا حصہ ہوں انہیں سری لنکا سیر کے لیے اور چھٹیاں گزارنے نہ آنے دیا جائے۔انہوں نے کہا سری لنکا اقوام متحدہ کا رکن ملک ہے ۔ اس لیے اس کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت کرے اور ان کے خلاف اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم وکیل کا کہنا تھا اگر اسرائیلی فوجیوں کو نہ روکا گیا گیا تو اس کے سری لنکن شہریوں پر بھی منفی اثرات آئیں گے۔

‘ یہ درست نہیں کہا جا سکتا کہ جنگی جرائم میں ملوث اور خصوصا جنگی جرائم میں ملوث اسرائیلی فوجی سری لنکا میں مزے اڑانے کے لیے آئیں۔ اس سے ہمارے اپنے ملک میں افراتفری پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ ‘

واضح رہے اسرائیل نے غزہ میں جنگ کرنے والے فوجیوں کو باری باری سیر کے لیے دوسرے ملکوں میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے اور اس پر عمل جاری ہے۔

اشتہار
Back to top button