یوم تاسیس اقوام متحدہ، ہر سال 24 اکتوبر کو منایا جاتا ہے
یہ دن 1945ء میں اقوام متحدہ کے منشور کے نافذالعمل ہونے کی سالگرہ کی یاد تازہ کرنے کے لیے تمام ممبر ممالک ہر سال 24 اکتوبر کو مناتے ہیں
آج یوم تاسیس اقوام متحدہ، ہر سال 24 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن 1945ء میں اقوام متحدہ کے منشور کے نافذالعمل ہونے کی سالگرہ کی یاد تازہ کرنے کے لیے تمام ممبر ممالک ہر سال 24 اکتوبر کو مناتے ہیں۔ ترجمان اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین جناب پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کا قیام دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر عمل میں آیا، اس سے قبل اسی قسم کی عالمی تنظیم لیگ آف دی نیشنز کی ناکامی دنیا دیکھ چکی تھی، اقوامِ متحدہ کو تشکیل دیتے ہوئے اس کے چارٹر میں اس کا جو بنیادی مقصد بیان کیا گیا تھا وہ تھا ‘آنے والی نسلی کو جنگ کی لعنت سے محفوظ رکھنا۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے 24 اکتوبر 1945ء کے قیام سے لے کر اب تک گذشتہ 79 برسوں میں ڈھائی سو سے زیادہ جنگیں ہو چکی ہیں، اس کا دوسرا بڑا مقصد اقتصادی اور سماجی ترقی بھی لانا تھا۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے تنازعات میں مسئلہ جموں کشمیر اور مسئلہ فلسطین ایسے طویل مسئلے ہیں جن پر 77 سال سے زائدہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اب تک نہ جانے کتنا جانی اور مالی نقصان ہو چکا ہے مگر کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ مسئلہ جموں کشمیر جو دو ریاستوں کا مسئلہ ہے یعنی پاکستان اور بھارت کے درمیان ہے، جسے 1948ء میں پہلی دفعہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے اقوام متحدہ میں لے کے گئے تھے، آج اس مسئلہ کو 77 سال ہو گئے ہیں۔ مگر کوئی حل نہیں ہو سکا بلکہ اب تو چین بھی اس میں تیسرا فریق بن کر سامنے آ گیا ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ جو خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا، 1948ء تک تمام بدمعاشیوں کے باوجود یہودی صرف چھ اعشاریہ پانچ فیصد پر قابض ہو سکے تھے مگر جب پہلی بار اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین زیر بحث آیا تو اس مسئلہ کے حل کے لیے تقسیم کا فارمولا پیش کیا گیا۔ جس کے تحت چھ فیصد پر ناجائز قابض کو فلسطین کا پچپن فیصد حصہ دے کر دوسری بار تاریخ کی سب سے بڑی انسانی حقوق کی پامالی کی گئی۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے کئی قراردادیں پیش کی گئیں مگر اس سب کے باوجود اب تک یہ فسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور اب وہ ناجائز قابض پوری ریاست پر قبضے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ شعبہ نشرواشاعت اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر۔