بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

حکومت فارمیسی کے پیشے کو بہتر فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔کامران رحمٰن خان

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے تعاون سے ورلڈ فارماسسٹ ڈے کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کی۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن اسلام آباد کے ایڈیشنل سیکرٹری کامران رحمان خان مہمان خصوصی تھے۔ پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے ممبران اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران سمیت دیگر معززین نے تقریب میں شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کامران رحمان خان ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے کہا کہ فارماسسٹ ادویات کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور پاکستان افریقہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کو فارماسوٹیکل مصنوعات کی برآمدات بڑھا کر اربوں ڈالر حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کے شعبے سے وابستہ تمام پیشہ ور افراد اپنی بہتر سکل ڈویلپمنٹ پر توجہ دیں کیونکہ وہ اپنی مہارت اور علم میں اضافہ کرکے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور معیشت کی ترقی میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فارمیسی کے پیشے کو بہتر فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ اعلیٰ معیار کی ادویات تیار کر کے ان کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے اور ملک و قوم کیلئے زیادہ فائدہ مند نتائج حاصل کئے جائیں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے صدر احسن ظفر بختاوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ فارمیسی ڈے ہمیں صحت کے نظام میں فارماسسٹ کی گراں قدر خدمات کو تسلیم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارماسسٹ فارماسوٹیکل انڈسٹری کا اہم حصہ ہیں اور وہ اعلیٰ معیار کی ادویات تیار کرکے ان کی برآمدات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جس سے ہماری معیشت کی بحالی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ فلپائن مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک میں صحت کے پیشہ ور افراد کو برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے اور پاکستان اس شعبے پر بہتر توجہ دے کر اپنے ہیلتھ پروفیشنلز کو دنیا کے کئی ممالک میں بھیج سکتا ہے جس سے معیشت کیلئے فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے۔

مزید پڑھیے  سٹون کرشنگ انڈسٹری نے ہڑتال ختم کردی

پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے صدر سردار شبیر احمد نے صحت کے نظام میں فارماسسٹ کے مفید کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ادویات کے غلط استعمال سے امریکہ جیسے ملک میں ہر سال تقریباً 7 ہزار سے 9 ہزار اموات ہو تی ہیں جس سے امریکہ کے قومی خزانے کو تقریباً 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ ان حالات میں ادویات کے غلط استعمال کی وجہ سے اموات اور معذوریوں کو روکنے کے لیے صحت کی سرکاری اور نجی سہولیات میں کلینکل فارمیسی سروسز اور فارماکو ویجیلنس سینٹرز کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

چیمبر کے سابق صدر اور یو بی جی پاکستان کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری نے کہا کہ فارماسسٹ اب فارمیسی کا کاروبار شروع کر کے مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا کر رہے ہیں جس سے معیشت کی ترقی میں ان کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کا برین ڈرین روکنے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے اور نوجوان انٹرپرینورز کی ہرممکن حوصلہ افزائی کرے تاکہ وہ ملک کی معاشی ترقی میں مزید موثر کردار ادا کر سکیں۔

ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد کے پروفیسر شہزاد علی خان اور اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے ڈائریکٹر فخرالدین عامرنے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور صحت کے نظام میں فارماسسٹ کی خدمات کو سراہا۔

Back to top button