بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سی پیک کے تحت چین پاکستان منصوبے کے پاور گرڈ ملازمین کی دوستی مستحکم ہوگئی

چین کی سٹیٹ گرڈ شانڈونگ الیکٹرک ایکسٹرا ہائی وولٹیج کمپنی کے ملازم ژاؤ ہانگ،2020 سے 2023 تک چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت مٹیاری لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن منصوبے کو چلانے اور دیکھ بھال کرنے والی پہلی ٹیم کے رکن تھے۔ژاؤ نے کہا کہ میں گزشتہ تین سالوں کے دوران اس منصوبے کے آپریشن اور دیکھ بھال میں مدد کرنے کے لیے پاکستان گیا تھا۔ ہمارا کام پاکستان میں بجلی کو جنوب سے شمال تک پہنچانا تھا ۔ اس عرصے کے دوران میں نے بہت سے پاکستانی ملازمین کو دوست بنایا۔اس سال اگست میں چین واپس آنے کے بعد، انہوں نے اپنی میز پر اپنے پاکستانی طالب علم کی طرف سے “فیملی پورٹریٹ” کا خصوصی تحفہ سجا رکھا ہے۔


ستمبر 2021 میں باضابطہ طور پر کمرشل آپریشن شروع کیا گیا، 886 کلومیٹر طویل مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ پاکستان کا پہلا ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ تھا جس کی فنڈنگ، تعمیر سمیت آپریٹ سٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ نےکیا۔منصوبے کے آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے، ژاؤ سمیت چینی ہنر مند انجینئرزکی ٹیم چین کی جدید ایچ وی ڈی سی ٹیکنالوجی کو مشرقی صوبے شانڈونگ کے دارالحکومت جینان سے پاکستانی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور لے کر آئی ۔

شِنہوا  رپورٹ کے مطابق پراجیکٹ پر کام کرتے ہوئے، ژاؤ نے بہت سے پاکستانی ملازمین سے دوستی کی، جن میں محمد اشرف، اس کے ساتھی اور اپرنٹس بھی شامل تھے۔ژاؤ نے بتایا کہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے وہ گھر سے دور تھے ، لیکن میرے اپرنٹس اشرف نے مجھے خاندانی تصویر کی یہ پینٹنگ دی جس کی وجہ سے میں اتنا تنہا محسوس نہیں کرتا تھا۔ ہم چینیوں نے مقامی ملازمین کے ساتھ مل کر تہوار منائے۔لاہور کنورٹر سٹیشن کے آپریشن اسسٹنٹ سپروائزر کے طور پر، 26 سالہ اشرف 3 سال سے اس پروجیکٹ میں کام کر رہے ہیں۔ اشرف کا معمول کا کام بنیادی آلات جیسے کنورٹر ٹرانسفارمر، کنورٹر والو، ہموار کرنے والے ری ایکٹر، اے سی فلٹر اور ڈی سی فلٹر کا معائنہ کرنا ہے اور ساتھ ہی اسٹیشن کے کنٹرول روم میں آلات کے آپریشن کا مشاہدہ کرنا بھی ان کے ذمے ہے۔

مزید پڑھیے  سانحہ 9 مئی کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا، گورنر سندھ

اشرف نے کہا کہ مسٹر ژاؤ نے مجھے بہت کچھ سکھایا۔ ہم بہت جلد ایک دوسرے کے اچھے دوست بن گئے تھے۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ فیملی کے بغیر کام کرنا بہت مشکل ہے۔ اسی لیے میں نے انہیں پینٹنگ دی۔” اشرف نے کہا کہ ژاؤ اور دیگر چینی انجینئرز کی رہنمائی میں اس منصوبے نے نہ صرف نوجوان پاکستانی انجینئرز کو قومی پاور گرڈ کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سیکھنے میں مدد فراہم کی ہے بلکہ مقامی لوگوں کے لیے بہت سی ملازمتیں بھی فراہم کیں۔
اعداد و شمار کے مطابق مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پراجیکٹ کے دسمبر 2018 میں شروع ہونے ولی تعمیراتی مدت کے دوران تقریباً 7ہزار مقامی افراد کو ملازمتیں فراہم کیں ۔ اور ستمبر 2021 میں کمرشل آپریشن کے بعد، یہ تقریباً 1کروڑ گھرانوں تک سالانہ 35 ارب کلو واٹ تک بجلی فراہم کررہا ہے۔

اگرچہ ژاؤ پاکستان سے واپس چین آچکے ہیں لیکن ماسٹر اور اپرنٹس کے درمیان تین سال کی دوستی انٹرنیٹ کے ذریعے جاری ہے۔ اور سی پیک کے تحت دونوں ممالک کے زیادہ سے زیادہ ملازمین کے درمیان گہری دوستی قائم اور مضبوط ہوئی ہے۔
منصوبے کے مٹیاری کنورٹر سٹیشن کے آپریشن مینیجر وانگ جیان کا کہنا ہے کہ سی پیک پرعملدرآمد کے ذریعے، دونوں ممالک مختلف صنعتوں میں اہلکاروں کے تبادلے میں مزید اضافہ کریں گے، دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور دوستی گہری اور عوام کے درمیان تعلقات کو فروغ ملے گا۔

2013 میں شروع کردہ سی پیک چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا بڑاراہداری منصوبہ ہے جوپاکستان کے جنوب مغربی شہر گوادر کی بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود اختیارعلاقے کے شہر کاشغر سے جوڑتا ہے، اس منصوبے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون کو نمایاں مقام حاصل ہے۔

مزید پڑھیے  دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھی پاکستان کو شکست، افغانستان کی سیریز میں دو صفر کی ناقابل شکست برتری
Back to top button