بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

نسلی منافرت، امریکا میں 3 سیاہ فام قتل

امریکی ریاست فلوریڈا میں نسلی منافرت سے متاثر ایک سفید فام شخص نے ڈسکاؤنٹ اسٹور میں 3 سیاہ فام افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور پھر اپنی جان لے لی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جیکسن ویل شیرف ٹی کے واٹرس نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ مسلح شخص نے لوگوں کے ایک مخصوص گروہ کو نشانہ بنایا جو کہ سیاہ فام تھے اور یہی کہا کہ وہ انہیں مارنا چاہتا ہے اور یہ بہت واضح ہے۔

جیکسن ویل شیرف کے دفتر کے مطابق حملہ آور کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی، تاہم وہ ایک ٹیکٹیکل جیکٹ پہنے، اے آر طرز کی رائفل اور ایک ہینڈگن سے لیس ایک جنرل اسٹور میں داخل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حملے سے کچھ دیر پہلے مسلح شخص کے خاندان کے ذریعے دریافت کیے گئے مینی فیسٹو میں نفرت انگیز سوچ کی نشاندہی کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ایڈورڈ واٹر یونیورسٹی کے قریب پیش آیا جو کہ جنوبی امریکی ریاست میں تاریخی طور پر سیاہ فام کالج ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ حملہ آور اس دن کیمپس میں تھا، حالانکہ کسی کو نقصان نہیں پہنچایا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک آن کیمپس ایڈورڈ واٹر یونیورسٹی کے سیکورٹی افسر نے کیمپس میں سینٹینیل لائبریری کے آس پاس میں ایک نامعلوم مرد سے ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فرد نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا جس پر اسے وہاں سے جانے کے لیے کہا گیا۔

مزید پڑھیے  ملعون سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ،شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل

یونیورسٹی نے مزید کہا کہ وہ شخص بغیر کسی واقعے کے چلا گیا جس کی شناخت بعد میں اسی حملہ آور کے طور پر ہوئی۔

ریاست کے شمال مشرقی کونے میں تقریباً 10 لاکھ کی آبادی کے شہر جیکسن ویل کے بیورو کے خصوصی ایجنٹ شیری اونکس نے کہا کہ ایف بی آئی فائرنگ کی نفرت انگیز جرم کے طور پر تحقیقات کرے گی۔

حکام نے بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ شوٹر کسی بڑے گروپ کا حصہ تھا۔

خیال رہے کہ امریکا میں بڑے پیمانے پر فائرنگ پریشان کن حد تک عام ہو گئی ہے جہاں زیادہ تر ریاستوں میں اسلحے تک آسان رسائی اور ملک میں شہریوں کے پاس زیادہ ہتھیار موجود ہیں۔

Back to top button