بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سپریم کورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں فوری ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی

سپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں فوری ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکام کو 4 اگست کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 27 جولائی کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی جبکہ جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بنچ کا حصہ ہیں۔

دوران سماعت چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث دلائل کے لیے روسٹرم پر آئے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ جو ریلیف آپ نے مانگا وہ ہم نے دے دیا تھا، حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں کیس اب کب کے لیے مقرر ہے جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیس کل ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے لیکن اصل سوال دائرہ اختیار کا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست غیرمؤثر ہوچکی تھی پھر بھی ہم نے سنا اور آرڈر دیا، ہم صورتحال کو سمجھ رہے ہیں، ہم نے سمجھا تھا ہائی کورٹ آپ کو بہتر آرڈر دے گی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہم نے حکم نامے میں لکھا تھا ہائی کورٹ درخواستوں کو اکھٹا سنے، ہوسکتا ہے جو ریلیف آپ مانگ رہے ہیں وہ ہائی کورٹ فیصلہ کردے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ پہلے ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں جس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے حکم امتناع نہیں دیا اس لیے سپریم کورٹ آئے ہیں۔

مزید پڑھیے  پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی یا تجارتی تعلقات نہیں ہیں، دفتر خارجہ

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں فوری ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن حکام کو 4 اگست کو طلب کرلیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے کل ہائی کورٹ ٹرائل ہی روکنے کا حکم دے دے، ٹرائل کورٹس پر سپروائزری دائرہ اختیار ہائی کورٹ کا ہی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتے،اسلام آباد ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، اگر آپ کو ریلیف نہیں ملتا تو سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہم نے حکم نامے میں لکھا تھا ہائی کورٹ درخواستوں کو اکھٹا سنے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے حکم امتناع نہیں دیا اس لیے سپریم کورٹ آئے ہیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ سے حکم لینے کی بجائے ہائی کورٹ کے حکم انتظار کرنا بہتر ہوگا، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے گواہان پیش کرنے کا حکم دیا ہے، ٹرائل کورٹ جج نے کہا کہ گواہان پیش نہ کیے تو حق دفاع ختم کردیں گے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے چار درخواستوں پر نوٹس کیے لیکن حکم امتناعی نہیں دیا جس پر جسٹس یحیٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ موجودہ کیس میں آپ مزید سوچ بچار کرلیں۔

تاہم عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ (4 اگست) کو ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیے  مشترکہ کوششوں سے پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے، مسعود خان کا یوم آزادی پر پیغام
Back to top button