بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

امریکا کا یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرنے کا فیصلہ، روس کا شدید رد عمل

امریکا نے یوکرین کو روس سے اپنے علاقے واپس لینے میں مدد کے لیے کلسٹر بم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ یوکرین نے اس قدم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کے شہری علاقوں پر ان کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یوکرین کے وزیر دفاع نے کلسٹر بم بھیجنے کے امریکی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یوکرین کے علاقوں کو آزاد کرانے میں مدد ملے گی لیکن روس پر ان کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

امریکا نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ قابض روسی افواج کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے یوکرین کو وسیع پیمانے پر ممنوعہ کلسٹر گولہ بارود فراہم کرے گا۔

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی رزنیکوف نے کہا کہ گولہ بارود یوکرین کے فوجیوں کی جان بچانے میں مدد کرے گا، یوکرین اس کے استعمال کا سخت ریکارڈ رکھے گا اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرے گا۔

یوکرینی وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا مؤقف سادہ ہے، ہمیں اپنے عارضی طور پر زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کرنے اور اپنے لوگوں کی جانیں بچانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین ان ہتھیاروں کو صرف بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقوں پر قبضے کے خلاف لیے استعمال کرے گا اور یہ روس کی سرکاری طور پر تسلیم شدہ سرزمین پر استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ کلسٹر گولہ بارود ایک سو سے زیادہ ممالک میں ممنوع ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کلسٹر بم عام طور پر بڑی تعداد میں چھوٹے بم چھوڑتے ہیں جو وسیع علاقے میں اندھا دھند نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ بم جو پھٹنے میں ناکام ہوتے ہیں وہ دہائیوں تک خطرے کا باعث بنے رہتے ہیں۔

مزید پڑھیے  وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کے درمیان ملاقات،گیس پائپ لائن،افغان صورتحال پر تبادلہ خیال

ادھر روس نے امریکی فیصلے کو ’روس مخالف ایک اور جارحانہ مثال‘ قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تنقید کی ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کلسٹر بم کو ’ایک اور حیرت انگیز ہتھیار‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور یوکرین اس کے وسیع نتائج پر غور کیے بغیر لارہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے روس سے اپنے علاقے واپس کرنے کے پیش نظر یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے ا جواز پیش کیا۔

جیک سلیوان نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ کلسٹر بم نہ پھٹنے کی وجہ سے وہ سویلین کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن اگر روسی فوجی اور ٹینک آگے بڑھ کر یوکرین کے مزید علاقوں پر قبضہ کرتے ہیں تو اس سے بھی بڑے پیمانے پر سویلین نقصان ہوگا کیونکہ یوکرین کے پاس اسلحہ کافی نہیں ہے‘۔

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی رزنیکوف نے کہا کہ ملٹری شہری علاقوں میں کلسٹر بم کا استعمال نہیں کرے گی اور صرف دشمن کی ڈیفنس لائن کمزور کرنے کے لیے استمعال کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ روس، یوکرین اور امریکا نے کلسٹر گولہ بارود کے کنونشن پر دستخط نہیں کیے، جس میں ہتھیاروں کی تیاری، ذخیرہ اندوزی، استعمال اور منتقلی پر پابندی ہے۔

ادھر کنونشن پر دستخط کرنے والے ملک اسپین نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

اسپین کے وزیر دفاع مارگریٹا روبلس نے میڈرڈ میں ایک ریلی کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ اسپین، یوکرین کے ساتھ اپنے پختہ عزم کی بنیاد پر یہ بھی عزم رکھتا ہے کہ بعض ہتھیار اور بم کسی بھی حالت میں فراہم نہیں کیے جا سکتے۔

مزید پڑھیے  امریکا اور برطانیہ کے درمیان نئے خطرات سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک معاہدے کا اعلان
Back to top button