بسم اللہ الرحمن الرحیم

تعلیم

پاکستانی محققین دنیا کے 2فیصد سب سے  زیادہ حوالہ دیے جانے والے سائنس دانوں میں شامل

آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) کے دو درجن سے زائد اسکالرز کو اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے سال 2024 کے لیے دنیا کے سرفہرست 2% سائنس دانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں پاکستان کے اساتذہ اور سابق طلبہ شامل ہیں جن کی تحقیق ترقی پذیر دنیا میں صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

یہ سالانہ فہرست جو دنیا کے سب سے معتبر عالمی معیارات میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، مختلف شعبہ جات میں نمایاں محققین کی نشاندہی کرتی ہے۔ ان شعبہ جات میں صحت کی خدمات اور فراہمی، تعلیم، موسمیاتی سائنس، معیشت، ذہنی صحت اور کمزور طبقات جیسے خواتین اور بچوں کی بہبود شامل ہیں۔ درجہ بندی ایلسویئر کے اسکوپس ڈیٹابیس کے معیاری حوالہ جاتی ڈیٹا پر مبنی ہے، جو سائنس دانوں کے اثرات کو علمی حوالہ جات اور ان ہم مرتبہ نظرثانی شدہ جرائد کے معیار کے ذریعے جانچتا ہے جن میں ان کا کام شائع ہوتا ہے۔

پاکستان سے اے کے یو کے 20 سے زائد ممتاز افراد اس سال کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان میں ڈاکٹر ذوالفقار اے بھٹہ، ڈاکٹر سلیم ایس ویرانی، ڈاکٹر رومینا اقبال، اور ڈاکٹر جے کمار داس شامل ہیں۔ ایسے اسکالرز جن کے کام نے پاکستان اور بیرون ملک عوام کی زندگی کے معیار پر دیرپا اثرات ڈالے ہیں۔ ان میں سے کئی قومی و بین الاقوامی اداروں میں قائدانہ عہدوں پر فائز ہیں اور اے کے یو کے ان بے شمار اسکالرز کی نمائندگی کرتے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ ترین معیار پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اجتماعی طور پر اے کے یو کی تحقیق نے 25 ممالک میں 5,347 پالیسی دستاویزات پر اثر ڈالا ہے، جن میں عالمی ادارۂ صحت (WHO)، عالمی بینک، خوراک و زراعت کی تنظیم (FAO) اور یونیسیف شامل ہیں۔ ان کے کام نے نگہداشت کے معیار کو بہتر بنایا، شواہد پر مبنی پالیسی سازی کو مضبوط کیا، اور ایسے پیشہ وران کی نسلوں کو متاثر کیا جو اپنی کمیونٹیز کی خدمت اور صحت، تعلیم و تحقیق کی حدود کو وسعت دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

ڈاکٹر سلیم ایس ویرانی، نائب پروووسٹ برائے تحقیق اور پروفیسر آف میڈیسن، اے کے یو نے کہا”ہم نے ہمیشہ جدید ترین تحقیقی سہولیات میں سرمایہ کاری کی ہے اور معیار و جدت کی تلاش کو فروغ دینے کے لیے دنیا کے سرکردہ اداروں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا ہے۔یہ درجہ بندیاں نہ صرف اے کے یو کے اندر موجود ناقابلِ یقین صلاحیت کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ یونیورسٹی کے اس غیر متزلزل عزم کی بھی نشاندہی کرتی ہیں جو اعلیٰ معیار کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے وقف ہے،”

یہ اعتراف پاکستان کی عالمی تحقیق میں بڑھتی ہوئی موجودگی اور ان سائنس دانوں کے معیار کو بھی اجاگر کرتا ہے جنہیں ملک تحقیق پر مبنی اداروں جیسے اے کے یو کے ذریعے تیار کرتا جا رہا ہے۔ ایسی عالمی درجہ بندیوں میں شامل ہو کر، اے کے یو اپنی اس صلاحیت کو مزید مضبوط کرتا ہے کہ وہ اشتراکات، فنڈنگ اور اعلیٰ صلاحیت کے حامل افراد کو اپنی جانب راغب کرے  یہ سب اس کے اس مشن کو آگے بڑھانے میں مدد دیتے ہیں جو پاکستان میں تعلیم، صحت اور ترقی کو فروغ دینے سے متعلق ہے۔

اشتہار
Back to top button