بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری، پنجاب کابینہ نے سمری وفاق کو بھجوا دی ہے

پنجاب حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس کے اجرا پر مکمل پابندی عائد کر دی،غیر قانونی اسلحہ جمع نہ کرانے والوں کے خلاف ایک ماہ بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی ہوگی۔ عظمی بخاری کی پریس کانفرنس

وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نے کسی مسجد یا مدرسے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ کارروائی ایک تشدد پسند گروہ کے خلاف ہے، مذہبی جماعت یا عقیدے کے خلاف نہیں۔

عظمی بخاری نے کہا کہ مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابلِ قبول نہیں، پاکستان میں کچھ عرصے سے انتہا پسندی کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ایک مذہبی جماعت نے غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی جب کہ جنگ بندی ہو چکی تھی، اور اس احتجاج نے خونی شکل اختیار کر لی۔ ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان اس طرح کے احتجاج کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز روزانہ عام شہریوں کی زندگی آسان بنانے کے منصوبوں پر عمل کر رہی ہیں، اس کے برعکس کچھ عناصر ملک میں بدامنی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس کے 1648 اہلکار زخمی ہوئے، 50 سے زائد مستقل معذور ہو چکے ہیں، 97 پولیس گاڑیاں تباہ اور 2 مکمل طور پر جلا دی گئیں  کیا یہ پرامن احتجاج کہلا سکتا ہے؟

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتہا پسند تنظیم کے تمام بینک اور سوشل میڈیا اکانٹس سیل کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ اشتعال انگیز تقاریر اور قتل و غارت پر اکسانے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے، اب لاوڈ اسپیکر صرف اذان اور خطبات کے لیے استعمال ہوگا۔ حکومت پیکا ایکٹ کے تحت نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے، اس کے بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی ہوگی۔ قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے لیے بھی پولیس خدمت مراکز پر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔

عظمی بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی نے گزشتہ 8 سالوں میں پرتشدد مظاہروں، پولیس اور شہریوں پر حملوں، اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے میں مسلسل کردار ادا کیا ہے۔ اسی بنیاد پر تنظیم کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت پہلی شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اشتہار
Back to top button