
ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا بچوں کے لیے مفت انسولین کی فراہمی کا تاریخی معاہدہ
پاکستان میں جہاں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ٹائپ 1 ذیابیطس کے باعث انسولین کی عدم دستیابی سے 18 ہزار سے زائد بچے اور نوجوان جان کی بازی ہار چکے ہیں، وہاں اب ایک مقامی دوا ساز کمپنی اور غیر سرکاری تنظیم کے درمیان ہونے والے نئے اشتراک سے ان بچوں کی زندگیاں بچانے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
پاکستان کی سب سے بڑی مقامی دوا ساز کمپنی اور ملک میں انسولین تیار کرنے والے واحد ادارے گیٹس فارما نے "میٹھی زندگی” نامی تنظیم کے ساتھ شراکت قائم کرتے ہوئے ملک بھر میں 250 بچوں کو تاحیات مفت انسولین فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں ایک مقامی ہوٹل میں مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کی تقریب منعقد کی گئی، جس میں دونوں اداروں کے اعلیٰ حکام، ذیابیطس میں مبتلا بچے اور ان کے والدین شریک ہوئے۔تقریب میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے مرض میں مبتلا بچوں کے لیے چہرے پر پینٹنگ اور کہانیاں سنانے جیسی سرگرمیاں بھی منعقد کی گئیں، جہاں کئی بچوں نے ہمت کے ساتھ اپنی زندگی کی جدوجہد بیان کی۔
میٹھی زندگی کی بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر ثنا اجمل نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 26 ہزار بچے اور نوجوان ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہیں، جن میں سے صرف 8 ہزار کو مفت انسولین میسر ہے۔ "ہم اب اپنے پروگرام میں گیٹس فارما کے تعاون سے مزید 250 بچوں کو شامل کرکے 1550 بچوں تک رسائی حاصل کر رہے ہیں، جو تھرپارکر سے ڈیرہ بگٹی تک 130 سے زائد شہروں میں مقیم ہیں”، انہوں نے کہا۔
خود بھی ٹائپ 1 ذیابیطس کی مریضہ ڈاکٹر ثنا اجمل نے 2017 میں "میٹھی زندگی” ادارہ ان خاندانوں کی مدد کے لیے قائم کیا تھا جو انسولین خریدنے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔ یہ تنظیم مفت انسولین کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مدد، طبی مشاورت اور ہم عمر مریضوں کی سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انسولین کسی کی خواہش یا آسائش نہیں بلکہ ایک بنیادی حق ہے، اور اسے ہر ضرورت مند بچے کے دروازے تک پہنچنا چاہیے۔
معاہدے کے تحت گیٹس فارما ہر تین ماہ بعد بچوں کی ضرورت کے مطابق انسولین فراہم کرے گی، جبکہ میٹھی زندگی مستحق بچوں کی نشاندہی، انسولین کی محفوظ ترسیل اور سہ ماہی رپورٹنگ کی ذمہ دار ہوگی۔
گیٹس فارما کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ، ڈاکٹر وجیہہ جاوید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اشتراک صرف ادویات کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ کمپنی کی دیرپا عوامی صحت پالیسیوں کا حصہ ہے۔ "یہ ناقابل قبول ہے کہ صرف انسولین نہ ملنے کی وجہ سے 18 ہزار بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے”، انہوں نے کہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ صرف انسولین فراہم کر رہے ہیں بلکہ آگاہی، جلد تشخیص، اور غذائیت کے فروغ جیسے پروگرامز میں بھی کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ بحرانوں کے دوران کمپنی نے مقامی سطح پر انسولین کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی، حتیٰ کہ دور دراز علاقوں جیسے پاراچنار تک بھی، اور کراچی کے چلڈرن اسپتال و نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ جیسے اداروں کو خصوصی تعاون فراہم کیا۔
انسولین کی فراہمی سے آگے بڑھتے ہوئے، کمپنی نے ذیابیطس کے علاج کو بہتر بنانے کے لیے تحقیق، آگاہی مہمات، کمیونٹی اسکریننگ، اور تربیتی پروگراموں میں بھی سرمایہ کاری کی ہے، جبکہ ایک متحرک فیلڈ فورس ملک بھر میں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔
اس اقدام کے تحت اسکولوں میں بچوں کے لیے صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دینے والے پروگرام بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔ "یہ اشتراک صرف شروعات ہے”، ڈاکٹر وجیہہ نے کہا۔ "ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بچہ صرف انسولین کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنا مستقبل نہ کھوئے۔