![](/wp-content/uploads/2022/04/Mirwaiz-Umar-Farooq-2-Kashmir-780x448.jpeg)
کشمیریوں سے سب کچھ چھینا جا رہا ہے، انتخابات کو مسئلہ کشمیر کے حل سے جوڑنا جائز نہیں، میر واعظ
کشمیر میں عوام کے مذہبی حقوق کو طاقت اور قوت کے بل پر دبانا کسی بھی طور قبول نہیں کیا جاسکتا ۔جمعہ کے اجتماع سے خطاب
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ حریت کانفرنس نے کشمیری عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے ہمیشہ تنازعہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے اور یہ ہماری کمزور ی نہیں بلکہ ہمارا ایک اٹل اور واضح موقف ہے۔
میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہونے والے انتخابات کو مسئلہ کشمیر کے حل سے جوڑنا کسی طور جائز اور درست نہیں ہے کیونکہ انتخابات کشمیریوں کے جذبات اور امنگوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔میر واعظ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر اسمبلی کو پہلے ہی بے اختیار کردیا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر کو وسیع اختیارات دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ اس اہم مرحلے پر یہاں کی مقامی سیاسی جماعتوںنے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہیں کیا اور انہوں نے اجتماعی مفاد پر ذاتی اور جماعتی مفادات کو ترجیح دی جس کی وجہ سے وہ متوقع چیلنجوں کا مقابلہ نہیں کرسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے میں ایسے قوانین لائے جا رہے ہیں جن سے یہاں کے عوام کی مذہبی آزادی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ربیع الاول کے مقدس مہینے میں میلاد النبی ۖکی چھٹی کو منسوخ کرنا اور یہاں کے عوام کے مذہبی حقوق کو طاقت اور قوت کے بل پر دبانا کسی بھی طور قبول نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ تنظیم نو ایکٹ کے نفاذ کے بعد مقبوضہ علاقے کے عوام خود کو بے بس محسوس کررہے ہیں ، انکے اختیارات کو سلب کیا گیا ہے۔ زمینوں ، نوکریوں، املاک اور انکے وسائل کو چھینا جارہا ہے جس سے خوف ودہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اورلوگ بات کرنے سے بھی ڈر محسوس کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک انسانی مسئلہ ہے اور ہم نے ہمیشہ اس مسئلہ کو انسانی نقطہ نظر سے دیکھنے پر زور دیا ہے۔ ہم کشمیری پنڈتوں کے مسئلہ کو بھی ایک انسانی مسئلہ سمجھتے ہیں اور ان کی باعزت واپسی کے خواہاں ہیں اور بدقسمتی سے کچھ لوگ اس انسانی مسئلہ پر بھی سیاست کر رہے ہیں اوراسے مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
میر واعظ عمر فاروق نے مزید کہا کہ کہ مشرق وسطیٰ میں آج کل جو ہو رہا ہے اور فلسطین کا تنازعہ کس طرح ایک پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بن رہا ہے یہ سب اس وجہ سے ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کئے جانے کے بجائے انہیں فوجی طاقت کے بل پر دبایا جارہا ہے۔
میر واعظ نے کہا کہ اگرچہ کشمیری عوام خود مظلومیت اور محکومیت کے شکار ہیں تاہم ہم فلسطین اور لبنان کے عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ مصیبت اور آزمائش کی اس گھڑی میں ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ ہم اس خطے میں فلسطین جیسی صورتحال نہیں چاہتے یہی وجہ ہے کہ ہم تنازعہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
میر واعظ نے مزید کہا کہ بھارتی انتظامیہ نے انہیں گزشتہ چار جمعہ مسلسل گھر میں نظر بند رکھا اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی۔ انہوںنے کہا کہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد ہی انتظامیہ نے انہیں آج رہا کیا ۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ انتظامیہ انہیں بلا جوازطور پراچانک گھرمیں نظر بند کر دیتی ہے اور پھرعدلیہ کے سامنے اپنے اس اقدام سے مکر جاتی ہے، علاوہ ازیں مقبوضہ جموںوکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میںآج پھر نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی بمباری میں شہادت پر ایک مرتبہ پھر زبردست جلوس نکالے اور غزہ اور لبنان میں جاری ننگی اسرائیل جارحیت کی شدید مذمت کی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی قیادت میں بڈگام میں نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا جلو س نکالا گیا۔ جلوس کے شرکاء نے نعرے لگائے ” تم کتنے نصر اللہ مارو گے ،ہر گھر سے نصر اللہ نکلے گا۔ انہوں نے حسن نصر اللہ کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
بارہمولہ ضلع کے علاقے سنگھ پورہ میں بھی سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر ایک بڑا جلوس نکالا گیا ۔جلوس میں شریک ایک شخص نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حسن نصر اللہ نے فلسطینی عوام کو درپیش ظلم و ستم کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔ مظاہرے میں شریک ایک اور شخص مزمل نے کہا کہ” حسن نصراللہ کی موت نے عالمی سطح پر صدمے کی لہر دوڑائی ہے، اس جلوس کا پیغام واضح ہے کہ ہمیں ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، چاہے ظالم کوئی بھی ہو، اگر کوئی کمزور ہے تو ہمیں اسکے حق میں اْٹھنا چاہیے اور اْس کے دفاع میں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔” ایک اور شخص جمیل احمد نے حزب اللہ کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلوس لبنان اور فلسطین کے خلاف اسرائیل اور امریکی مظالم کے خلاف ہے، ہم حزب اللہ اور شہید حسن نصر اللہ کی حمایت کرتے ہیں۔
سرینگر کے علاقے آبی گزر میں ایک بڑا جلوس نکالا گیا۔ جلوس کے شرکاء نے فلسطین اور لبنان پر اسرائیلی وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔