بسم اللہ الرحمن الرحیم

علاقائی

سالانہ تاریخی میلہ حضرت بابا سخی سیدن شاہ بخاری نورپورتھل کی تین روزہ تقریبات

خصوصی رپورٹ

میلےٹھیلے ہماری ثقافت کا حصہ ہیں اور ثقافت کے فروغ کے لیے ان کی اہمیت و افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ پنجاب کے میلے ٹھیلے علاقائی ثقافت اور تہذیب کے آئینہ دارہوتے ہیں۔

برصغیر پاک و ہند میں میلوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔

تاریخی میلہ حضرت بابا سخی سیدن شاہ بخاری نورپورتھل طویل بھی عرصہ سے انعقاد پذیر ہوتا چلا آرہا ہے ۔ برصغیر پاک و ہند کے معروف صوفی بزرگ حضرت بابا سخی سیدن شاہ بخاری نور پور تھل کے عرس کی مناسبت ہر سال بڑے تزک و احتشام سے یہاں پر میلہ بھی منعقد کیا جاتا ہے۔

یہ تین روزہ میلہ علاقہ تھل کے عوام کو تفریح کے مواقع میسر کرنے کے ساتھ ساتھ دور دراز سے آئے ہوئے لوگوں کو کاروباری مواقع بھی میسر کرتا ہے ۔ یہ میلہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے جو کہ صدیوں سے لگتا چلا آرہا ہے ۔ میلہ بابا سخی سیدن شاہ بخاری نورپور تھل کے متعلق کئی روایات بیان کی جاتی ہیں۔

ایک روایت کے مطابق حضرت سخی بابا سیدن شاہ بخاری نے اپنے پیر و مرشد کے حکم پر اسلام کی تبلیغ کے لیے علاقہ تھل کو اپنا مسکن بنایا یہاں آپ نے اسلام کی تبلیغ کا کام شروع کیا تو روز بروز آپ کے عقیدت مندوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔ روایت کے مطابق آپ کے پاس اونٹنی کا ایک بچہ تھا جو روزانہ شہر میں چلتا تھا اس کے گلے میں ایک بڑا کشکول ہوتا تھا اور لوگ اس کشکول میں روٹیاں سالن وغیرہ ڈال دیتے کشکول بھر جانے پر یہ اونٹنی کا بچہ واپس آجاتا تھا اس طرح وہاں پر سکونت اختیار کرنے والے عقیدت مندوں کی خوراک کا بندوبست بھی ہو جاتا تھا۔ روایت کے مطابق اس وقت برصغیر میں طاعون کی وباء پھیلی جس کی وجہ سے روزانہ کئی افراد موت کی آغوش میں چلے جانے لگے طاعون کی بیماری سے بچنے کے لیے لوگ موجودہ دربار بابا سخی سیدن شاہ بخاری والی جگہ پر داخل ہو گئے اور وہ لوگ جو اس ایریا میں داخل ہوئے بیماری سے محفوظ رہے اور یہ وباء ختم ہونے پر دربار کے احاطہ سے باہر لوگ آئے اور خوشی کے اظہار کے لیے کھلے میدان میں اونٹ دوڑائے اس طرح اس تاریخی میلہ کی ابتداء ہوئی اور اس وقت سے لے کر آج تک یہ میلہ ہر سال منعقد ہوتا چلا آ رہا ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ میلہ کے پروگراموں میں جدت آتی گئی۔ کافی عرصہ تک اس میلہ کا انعقاد پولیس تھانہ نور پورپورتھل بھی کرواتی رہی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اب یہ میلہ عوامی نمائندوں کی دلچسپی سے ہرسال انتہائی تزک و احتشام سے منعقد کرایا جاتا ہے۔

امسال سالانہ تاریخی میلہ حضرت بابا سخی سیدن شاہ بخاری کی تین روزہ تقریبات حسب سابق اپنی شاندار روایات کو برقرار رکھتے ہوئے شان و شوکت سے منعقد کی گئیں۔ میلے کے پروگراموں میں نیزہ باز، پڑ کوڈی مقابلہ، گھوڑا ڈانس، اونٹ ناچ اور دیگر رنگا رنگ عوامی تفریح کے پروگرامز پیش کیے گئے ۔ سالانہ تاریخی میلہ بابا سیدن شاہ کی مناسبت سے ہر سال میلے کے موقع پر پاکستان کی سب سے بڑی اونٹوں کی منڈی بھی یہاں پر سجائ جاتی ہے جہاں پر ملک بھر سے بیوپاری حضرات آتے ہیں اور اپنے پسند کے اونٹ کی خرید و فروخت کرتے ہیں ۔ یہ میلہ نہ صرف علاقہ تھل کی ثقافتی روایات کا آئینہ دار ہے بلکہ اس میں عوامی دلچسپی کے پیش نظر مختلف رنگا رنگ تفریحی پروگرامز بھی ترتیب دیے جاتے ہیں اور علاقائی کھیلوں کے مقابلے منعقد کروا کر نوجوانوں میں نہ صرف جذبہ ء مسابقت کو ابھارا جاتا ہے بلکہ ان کے کوصحت مند سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جاتا ہے اور یوں ان میں مقابلے کا رجحان پیدا کر کے ان کی انفرادی اور اجتماعی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کیا جاتا ہے۔

سالانہ میلہ بابا سیدن شاہ بخاری کی نورپورتھل میں منعقدہ تین روزہ تقریبات میں ممبر قومی اسمبلی انجینئر ملک گل اصغر خان بگھور ،ممبر قومی اسمبلی ملک شاکر بشیر اعوان، ڈپٹی کمشنرخوشاب سروش فاطمہ شیرازی اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر خوشاب توقیر محمد نعیم نے بطور مہمانان خصوصی شرکت کی۔ ان کی آمد پر تحصیل انتظامیہ نورپور تھل کی طرف سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا ۔ میلہ تقریبات سے مخاطب ہوتے ہوءے ڈپٹی کمشنر خوشاب سروش فاطمہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے تحت کھیلوں اور میلوں کی علاقائی ثفافت کو بھر پور طریقے سے اجاگر کیا جا رہا ہے اور اس سلسلہ کو آگے بھی اسی طرح جاری رکھا جائے گا۔تقریب میں ڈی پی او تو قیر محمد نعیم،ایم این اے ملک شاکر بشیر اعوان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) احمد صہیب، اسسٹنٹ کمشنر خوشاب عثمان غنی، اسسٹنٹ کمشنر نور پور تھل ڈاکٹر ہارون احمد شیراز اور سی او ایم سی ظفر عباس بھٹی کے علاوہ دیگر محکموں کے سربراہان بھی موجود تھے۔

ڈپٹی کمشنرکا کہنا تھا کہ عوام کی اتنی بڑی تعداد کی یہاں موجودگی جوش وجذبہ اور خوشی کا باعث ہے۔ میلے ہماری قدیم ثقافت کا اہم جزو اور پنجاب کی شاندار روایات کے آمین ہیں۔ ان سے مقامی آبادی کے ہر طبقے کو نہ صرف صحتمند تفریح میسر آتی ہے بلکہ معاشی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملتا ہے۔

بعد ازاں ڈپٹی کمشنر سروش فاطمہ شیرازی نے دیگر مہمانوں اور افسران کے ہمراہ مختلف کھیلوں کی فاتح ٹیموں اور کھیلاڑیوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔

اشتہار
Back to top button