ہم اصولی مطالبات پر قائم ہیں، دشمن ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے، اسامہ حمدان
اسرائیلی ریاست اور اس کی انتہا پسند حکومت فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے، بیان
اسلامی تحریک مزاحمت( حماس) کے سربراہ اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا آغاز مستقل جنگ بندی اور تمام غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلا پر اصرار سے ہوا، ہم اپنے اصولی مطالبات پر قائم ہیں مگر دشمن ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔
حمدان نے بیان میں کہا کہ مذاکرات کا آغاز غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کی بات چیت سے ہوا اور اس کا آخری نقطہ قیدیوں کی باوقار واپسی کا معاہدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس اور فلسطینی مزاحمت کے لئے جارحیت کو روکنا اولین ترجیح ہے۔
اسرائیلی ریاست اور اس کی انتہا پسند حکومت فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی وجود کی حمایت کرنے والے حلقے قابض ریاست کے لئے اپنی حمایت جاری رکھنے کے امکانات کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ قابض حکومت کی کوشش فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی حکمت عملی پر مبنی ہے اور ہم اپنی سرزمین پر اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ثالث ممالک نے رفح پر حملے کے بعد ہمیں بتایا کہ صہیونی دشمن جنگ بندی نہیں چاہتا۔
حماس رہنما نے مزید کہا کہ وفد کو قاہرہ میں ہفتے کے روز بتایا گیا کہ قابض دشمن نے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے نئی شرائط طے کیں اور وہ دو جولائی کے فارمولے سے پسپا ہوگیا ہے۔
حمدان نے کہا کہ قابض ریاست فلاڈیلفیا کے محور پر دوبارہ جگہ دینے اور رفح کراسنگ کے غیر فلسطینی انتظام کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ امریکی انتظامیہ انتخابی مقاصد کے لئے ایک قریبی معاہدے کی بات کر کے جھوٹی امیدیں بو رہی ہے۔حماس رہنما نے غزہ کی پٹی میں ثابت قدمی اور عوامی قربانیوں کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت فلسطینی عوام کی بدولت ہے، اگر فلسطینی عوام مزاحمت پسند نہ ہوتے یہ مزاحمت ابھر کر سامنے نہ آتی۔انہوں نے کہا کہ حماس نے قومی مصالحت اور فلسطینی حکومت پر اتفاق کرنے کے لئے دھڑوں کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس کی جانب سے دی جانے والی قربانیاں فلسطینی عوام کی قربانیوں کا حصہ ہیں اور ہر شہید کے ساتھ تحریک بڑھتی اور پروان چڑھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنمائوں کا قتل فلسطینی قوم کے لئے نقصان ہے لیکن ہم اپنے رہنمائوں کی شہادت سے مضبوط ہوتے ہیں، ہم اپنی سر زمین اور فلسطینی کاز کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے سے نہیں ڈرتے۔