![](/wp-content/uploads/2024/08/radio-pakistan-mic-jpg.avif)
ریڈیو پاکستان سرگودھا، عوامی امنگوں کاترجمان، خصوصی تحریر
شاہینوں کے شہر سرگودھا میں ریڈیو اسٹیشن کا قیام 29 مئی 2005 ء میں عمل میں آیا
خواتین و حضرات ! ریڈیو پاکستان، پاکستان کی آواز ہے جو قیام پاکستان سے لے کر تا حال پہاڑوں، صحراؤں ،شہروں، گاؤں اور ہر جگہ گونج رہی ہے۔ جہاں بجلی نہیں ہے وہاں بھی ریڈیو بج رہا ہے، گھروں سے لے کر کھیتوں کھلیانوں، بسوں، کاروں، ریل گاڑی، جہاز، ہوٹل، دفتر، چائے خانے، مزدوروں کے ساتھ، چوکیداروں کا ساتھی، ڈرائیوروں کا دوست اور خواتین کی سہیلی، کچن میں، عمارت تعمیر کرتے معمار کے ساتھ، مطالعہ کرتے طالب علم اور کالم لکھتے کالم نگار کے ساتھ، ریڈیو ہر جگہ ہماری زندگی کا ساتھی ہے۔
تعلیم، تفریح ،کھیل ، خبریں، زراعت، خدمت، سیاست، جنگ و امن، مذہب کی ترویج، معاشرت اور معیشت، ہر شعبے میں ریڈیو کی خدمات لازوال ہیں۔ خبر کا تیز ترین ذریعہ بھی ریڈیو ہے۔ آج بھی دنیا اس کی اہمیت سے انکاری نہیں۔ ٹیلی ویژن ، کمپیوٹر اور دیگر جدید ذرائع ابلاغ کےآجانے سے بھی اس کی اہمیت مسلم ہے ۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگ، زراعت کی ترقی، ادب کے فروغ اور موسیقی کے شعبے میں ریڈیو کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ریڈیو اب صرف ایک نشریاتی ادارہ نہیں، بلکہ ایک تعلیمی انسٹیٹیوٹ بھی ہے ۔ برسبیل تذکرہ ریڈیو پاکستان نے جہاں فن موسیقی کے استادوں کو پروگراموں کے ذریعے عروج بخشا وہاں ان کی اولادیں جو اپنے آبا و اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آج بھی ریڈیو کی معترف ہیں کہ ریڈیو پاکستان نے ان کے بزرگوں کے بعد ان پر بھی موسیقی کے سلسلے میں دست شفقت رکھا ہوا ہے اور وہ ریڈیو کے میوزک پروگراموں میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ موجودہ دور الیکٹرانک میڈیا کا تیز ترین دور ہے اور ہر فنکار اپنی جگہ مصروف ہے فلم سے لے کر ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے گلوکار اکثر سمندر پارفن کا مظاہرہ کرنے جاتے آتے رہتے ہیں۔ ریڈیو پر لائیو سٹاک، جنگلات، فش فارم، پولٹری فارم ،کیٹل فارموں کے علاوہ باغوں اور فصلات کی نشونما کے اس طریقے سے پروگرام سنائے جا رہے ہیں جو اپنا ثانی نہیں رکھتے ۔ قارئین کرام ! یہ ہے ریڈیو کی اہمیت۔
ریڈیو پاکستان وطن عزیز کا واحد ادارہ ہے۔ جس کی عمر پاکستان کی عمر کے بالکل برابر ہے۔ جب پاکستان کے قیام کا اعلان ریڈیو پر کیا گیا تو اسی لمحے پاکستان بھی قائم ہو گیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی اس قومی ادارے کا نام ریڈیو پاکستان رکھا گیا۔ یہ ایک منفرد اعزاز ہے جس پر یہ ادارہ اور اس کے کارکن ناز کر سکتے ہیں۔ ایک موثر، مفید اور منظم ادارے کی حیثیت سے ریڈیو پاکستان نے آج تک جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی بھی ادارے کے لیے تقلید کا باعث ہو سکتا ہے ۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ریڈیو کا ہر فرد مبارکباد کا مستحق ہے۔ ریڈیو کے ہر فرد نے آج تک مثالی کردار ادا کیا ہے اور تمام شعبوں نے اپنی بہترین خدمات کے ذریعے اس قومی ادارے کو وقار بخشا ہے۔
ریڈیو پاکستان پاکستان کی آواز ہی نہیں پہچان بھی ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے لوگوں میں شعور، آگاہی، صحافت، سیاست، تعلیم، موسیقی اور اسلامی فکر و فلسفہ سے شناسائی پیدا کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
شاہینوں کے شہر سرگودھا میں ریڈیو اسٹیشن کا قیام 29 مئی 2005 ء میں عمل میں آیا۔
سرگودھا کہ جس کو علمی، ادبی، صحافتی اور سیاسی اعتبار سے ملک بھر میں ممتاز مقام حاصل ہے طویل عرصہ سے ریڈیو کی دستیابی سے محروم تھا۔ یاد رہے کہ قبل ازیں گورنر پاکستان ملک امیر محمد خان نواب آف کالا باغ نے اپنے دور میں سرگودھا میں ریڈیو کے قیام کی منظوری دی تھی۔ 1964ء میں شاہین ریڈیو کچھ عرصہ تک خدمات انجام دیتا رہا۔ بعد ازاں یہ سلسلہ بھی منقطع ہو گیا۔
سرگودھا کے عوام کی دیرینہ خواہش اور پرزور مطالبہ پر عوامی دلوں کی دھڑکنوں کے ترجمان امجد علی نون نے ضلع حکومت کا قلمدان سنبھالنے کے ساتھ ہی ریڈیو پاکستان سرگودھا کے قیام کے لیے بھرپور کوشش کی چنانچہ ریڈیو پاکستان کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل طارق امام کی ذاتی دلچسپی کے نتیجہ میں 29 مئی 2005ء کو ریڈیو اسٹیشن سرگودھا کا قیام عمل میں آیا۔ ریڈیو پاکستان سرگودھاکی عظیم الشان افتتاحی تقریب جناح ہال سرگودھا میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیخ رشید احمد کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ جس میں ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طارق امام اور ضلع ناظم سرگودھا ملک امجد علی نون نے بطور مہمانان خصوصی شرکت کی۔ سید ظفر اقبال رضوی کو بطور اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان سرگودھا تعینات کیا گیا۔ محترم جناب سید ظفر اقبال رضوی کی قیادت میں نیوز انچارج جناب چوہدری ضمیر اشرف، سینیئر پروڈیوسر خالد اقبال، پروڈیوسر ملک غلام عباس، پروڈیسر فریحہ کنول ، پروڈیوسر ملک طارق ابوذر، پروڈیوسر منیر، ایس پی ای محمد یاسین، ممتازعارف ، قیصر ندیم اور دیگر جملہ عملہ نے اپنی شبانہ روز مخلصانہ جدوجہد کے نتیجے میں ریڈیو اسٹیشن سرگودھا کو حقیقی معنوں میں عوامی امنگوں کا اترجمان بنا دیا۔ ریڈیو اسٹیشن سرگودھا نے چند سال کے قلیل عرصہ میں بھرپور عوامی مقبولیت حاصل کی۔ اس کے تمام پروگرامز معیاری و معلوماتی ہیں۔ اس حسن کارکردگی پر ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشفاق گوندل، اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان سرگودھا سید ظفر اقبال رضوی اور ان کی پوری ٹیم کی بھرپورمخلصانہ کاوشیں قابل صد ستائش ولائق تحسین وآفرین ہیں۔
راقم الحروف (راجہ نورالہی عاطف) کی ریڈیوپاکستان سرگودھا کے شعبہ ء نیوز سے اعزازی وابستگی مارچ 2007 ء میں نیوزانچارج جناب چوہدری ضمیر اشرف صاحب کی خصوصی مہربانی سے عمل میں آئ۔ راقم کے ذہن پر آج بھی وہ خوبصورت لمحات نقش ہیں جب جناب چوہدری ضمیر اشرف صاحب کے ساتھ ریڈیو پاکستان سرگودھا کے آفس میں پہلی ملاقات ہوئی۔ اللہ تبارک وتعالی کی ذات نے جناب چوہدری ضمیر اشرف صاحب کی عظیم المرتبت شخصیت کو اوصاف حمیدہ سے سرفراز کیا ہے۔ انہوں نے پہلی ہی نشست میں جہاں مجھے اپنا گرویدہ کرلیا وہاں جو اپنائیت اور عزت و حوصلہ افزائی کی اسے میں کبھی فراموش نہیں کرسکوں گا۔ ان کی زیر نگرانی ریڈیو پاکستان سرگودھا کے لیے رپورٹنگ کرنے کی جو تربیت ملی وہ میرے لیے صحافتی زندگی میں خصوصی ممدومعاون ثابت ہوئی۔
المختصر عزت مآب فیض انتساب جناب چوہدری ضمیر اشرف صاحب کی عظیم شخصیت ہمارے لیے ایک صحافتی اکیڈمی کی حیثیت رکھتی ہے۔ موصوف آج کل ریڈیو پاکستان اسلام آبادکےلیے اپنے فرائض منصبی بطریق احسن سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ پاک جناب چوہدری ضمیر اشرف اور ان سے وابستہ ہرشتے کو دائم شادوآبادرکھیں۔ آمین ۔
جی تو میں عرض کررہاتھا کہ ریڈیو پاکستان سرگودھا نے تھوڑے ہی عرصے میں عوامی منگوں کی ترجمانی کے لیے مثالی کردار ادا کیا ہے ۔ ریڈیو پاکستان کے پروگرامز اور ان کے پروڈیوسرز مختلف شعبہ جات میں کام کرنے والے ملازمین ان کی شب و روز کی عرق ریزی سمیت تمام پہلووں کا اگر مختصر سا جائزہ بھی لیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہوگی اور پھر بھی قلم تشنہ لب رہ جائے گا ۔ آخر پر ہم اللہ تبارک و تعالی ا کے حضور دست بدعا ہیں کہ ریڈیو پاکستان سرگودھا دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی مناظر طے کرتے ہوئے اسی طرح عوامی امنگوں کی ترجمانی اور نظریہ ء پاکستان کی ترجمانی کرتا رہے۔ آمین ثمہ آمین